ہندوستانی سپریم کورٹ کے فیصلے پر پاکستان کا رد عمل
پاکستان کے وزیراعظم اور وزیر خارجہ نے ہندوستانی سپریم کورٹ کے فیصلے پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ پاکستان کے موقف کی تائید ہے۔
پاکستان کےوزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہندوستانی سپریم کورٹ کے فیصلے سے پاکستان کے موقف کی تائید ہوئی ہے اور ہم کشمیریوں کی ہر فورم پر حمایت جاری رکھیں گے۔
عمران خان کی زیر صدارت حکومتی رہنماؤں اور ترجمانوں کا اہم اجلاس ہوا جس میں وزیراعظم نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے مظلوم کشمیریوں کے مؤقف کو پوری دنیا تک پہنچایا ہے اور پہلی بار کامیاب خارجہ پالیسی کے باعث پوری دنیا میں کشمیر کا مقدمہ سُنا گیا۔
عمران خان نے کہا کہ 27ستمبر کو کشمیر کا سفیر بن کر جنرل اسمبلی میں خطاب کروں گا۔
دوسری جانب پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ہندوستان کی سپریم کورٹ کے فیصلے پر کہا کہ یہ بہت بڑی کامیابی اس لیے ہے کیونکہ مودی سرکار یہ کہتی آئی ہے کہ کشمیر کے حالات بالکل معمول کے مطابق چل رہے ہیں اور وہاں کوئی پریشانی لاحق نہیں تاہم ہندوستانی سپریم کورٹ کا فیصلہ پاکستان کے موقف کی تائید ہے کہ وہاں انتشار اور کرفیو ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ اس موقف کی تائید ہے کہ وہاں مواصلاتی نظام معطل ہے، وہاں لوگوں کے حقوق سلب کیے جارہے اور ہزاروں قید میں ہیں۔
واضح رہے کہ ہندوستان کی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس رنجن گوگوئی کی سربراہی میں بینچ نے وادی میں مودی سرکار کے آرٹیکل 370 واپس لینے اور میڈیا پر قدغن لگانے کے خلاف مختلف درخواستوں پر فیصلہ سناتے ہوئے اپنے ریمارکس میں کہا تھا کہ ضرورت پڑنے پر وہ خود کشمیر جائیں گے اور صورتحال کو دیکھیں گے۔
یاد رہے کہ ہندوستان کی جانب سے 5 اگست کو کشمیر کی خصوصی حیثیت سے متعلق آئین کے آرٹیکل 370 کو ختم کرنے کے بعد سے درجنوں کشمیری سیاست دان اور رہنماؤں کو گرفتار یا نظربند کیا گیا تھا، اس کے علاوہ وادی میں کرفیو نافذ ہے اور انٹرنیٹ، موبائل سمیت تمام مواصلاتی نظام معطل ہے۔
اور انتظامیہ نے کشمیر کے سابق وزرائے اعلیٰ عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی کو نظر بند اور بعد ازاں گرفتار کرلیا تھا جو 40 روز سے زائد گزرنے کے باوجود تاحال زیرحراست ہیں۔