Jun ۲۹, ۲۰۲۰ ۲۲:۱۵ Asia/Tehran
  • ہندوستان اور چین کے درمیان سرحدی کشیدگی برقرار، فوجی سطح پر مذاکرات

ہندوستان اور چین کی فوج کے درمیان منگل کو کاپرس کمانڈر کے سطح کے مذاکرات مشرقی لداخ کے چوشول علاقے میں منعقد ہوں گے۔

ہندوستان کے ایک باخبر ذریعے نے بتایا کہ حقیقی کنٹرول لائن پر جاری کشیدگی کے مد نظر، اس گفتگو کا ہدف، کشیدگی کو کم کرنا اور ایل اے سی کے پاس بنی فوجی تنصیبات کو ختم کرنا ہے۔

 مئی کے آغاز میں دو ایٹمی ہتھیاروں کے حامل ملکوں کے درمیان تصادم کے بعد فوج کے سینئر عہدیداروں کی سربراہی میں یہ تیسرا اجلاس ہوگا۔

گلوان میں ہونے والی جھڑپوں کے تقریبا ایک ہفتے بعد 22 جون کو آخری بار ہوئے اجلاس میں لیہ 14ویں کاپرس کور کمانڈ کے کمانڈر لفٹیننٹ جنرل ہریندر سنگھ اور ساوتھ شین کیانگ فوجی علاقے کے میجر جنرل لیولن کے درمیان ایل اے سی پر کشیدگی کم کرنے کے لئے گفتگو ہوئی تھی۔

دوسری جانب چین نے گلوان، ڈیپسانگ اور پین گانگ تسو کے پاس کے علاقوں میں اپنی فوجی سرگرمیاں روکی نہیں ہیں۔ دونوں سینئر فوجی عہدیدار پہلی بار6 جون کو ملاقات کر چکے ہیں۔

پہلے دو اجلاس مولدو علاقے میں ایل اے اسی پر چین کی سرزمین  پر ہوئے تھے۔ دوسرے مرحلے کے مذاکرات میں 22 جون کو دونوں فریق کے درمیان مشرقی لداخ میں کشیدگی والی جگہوں سے عقب نشینی پر گفتگو ہوئی تھی۔

گلوان میں دونوں فریق کے درمیان 15 جون کی رات کو پر تشدد جھڑپیں ہوئی تھیں جس کے بعد دونوں فریق نے کم از کم تین دور کی میجر جنرل سطح  کے مذاکرات انجام دیئے تاکہ کشیدگی کو کم کرنے کے طریقوں کا جائزہ لیا جائے۔

لداخ کی وادی گلوان میں دونوں ممالک کے فوجیوں کے مابین جھڑپوں کے لئے چین نے ہندوستان کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے اور ساتھ ہی اس نے ہندوستان سے اس واقعہ کے لئے مبینہ طور پر ذمہ دار لوگوں کو سزا دینے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔

واضح رہے کہ مشرقی لداخ میں گلوان وادی کے نزدیک ہندوستانی اور چینی فوج کے درمیان گزشتہ پندرہ جون کو تصادم ہوا تھا جس میں ہندوستان کے بیس فوجی مارے گئے تھے۔ ہندوستانی ذرائع کا کہنا ہے کہ اس جھڑپ میں چین کے بھی کچھ فوجی مارے گئے تھے تاہم اُس نے ان کی تعداد بتانے سے گریز کیا اور چین نے اسے مسترد کیا ہے۔

ٹیگس