حکومت کے خلاف ہندوستان کی سپریم کورٹ کا حکم
ہندوستانی سپریم کورٹ نے ملک کے میڈیا کی جانب سے آزادی اظہار کے غلط استعمال اور مذہبی منافرت پھیلانے کے تعلق سے مرکزی حکومت کو سخت لتاڑا ہے۔
نئی دہلی سے موصولہ رپورٹ کے مطابق ہندوستان میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو مرکز نظام الدین سے جوڑ کے مسلمانوں کی شبیہ بگاڑنے اور ہندو مسلم منافرت پھیلانے کی دانستہ سازش کرنے والے ٹی وی چینلوں اور پرنٹ میڈیا کے خلاف جمعیت علمائے ہند کی اپیل پر جمعرات کو سپریم کورٹ نے سماعت کی۔
رپورٹ کے مطابق جمعیت علمائے ہند کی پٹیشن کی سماعت چیف جسٹس، ایس اے بوبڈے کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس ایس اے بوبڈے نے کہا کہ آزادی اظہار کو بے دریغ غلط استعمال کیا گیا اور مرکزی حکومت نے جو حلف نامہ داخل کرایا ہے وہ حیلہ سازی اور ڈھٹائی پر مبنی ہے۔
انھوں نے مرکزی حکومت کے حلف نامے کے اس حصے پر سخت برہمی کا اظہار کیا کہ اس کو اس تعلق سے غلط یا منفی رپورٹنگ کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔ جسٹس بوبڈے نے سالیسیٹر جنرل تشار مہتا سے کہا کہ آپ یہ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ غلط اور منفی رپورٹنگ کا کوئی واقعہ رونما ہی نہیں ہوا۔