کسانوں کا احتجاج جاری، حکومت کی جانب سے مذاکرات کی پیشکش
نریندر مودی کی حکومت نے کسانوں کے احتجاج کو ختم کرانے کے لئے کسان تنظیموں کے نمائندوں کو مذاکرات کے لئے مدعو کیا تھا جس کے نتیجے میں بات چیت کا پہلا مرحلہ آج انجام پایا۔
ہندوستانی وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے کسان تنظیموں کو آج سہ پہر 3 بجے نئی دہلی کے وگیان بھون میں بات چیت کرنے کی دعوت دی تھی اور طے ہوا تھا کہ وزراء کی ایک اعلی سطح کی کمیٹی کسانوں کے ساتھ بات چیت کرے گی۔ رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ پولیس کی حفاظت میں دو بسوں میں کسان رہنماؤں کو سائنس سینٹر پہنچایا گیا جہاں منگل کی شام مذاکرات کا پہلا دور انجام پایا۔ ادھر دہلی کی سرحد پر پنجاب، ہریانہ اور اتر پردیش سمیت مختلف ریاستوں کے کسانوں کا احتجاجی دھرنا اور مظاہرہ جاری ہے۔ کسان رہنماؤں نے اعلان کر رکھا ہے کہ اگر مذاکرات ناکام ہوئے تو دھرنا اور مظاہرہ وسیع تر کر دیا جائے گا۔
وزیر زراعت نے کہا ہے کہ حکومت، کسانوں سے بات کرکے مسئلہ کو حل کرنا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ زرعی قوانین کے بارے میں کسانوں میں گمراہی پیدا ہوئی ہے۔
یاد رہے کہ اس سے پہلے بھی کسانوں کے ساتھ دو دور کی بات چیت ہوچکی ہے۔ سیکریٹری زراعت نے 14 اکتوبر کو بات چیت کی جبکہ 13 نومبر کو وزیر زراعت اور وزیر خوراک و سپلائی نے کسان نمائندوں سے بات چیت کی۔
واضح رہے کہ تین نئے زراعتی قوانین کے خلاف احتجاج کرنے والی کسانوں کی تنظیموں کے ہزاروں افراد دہلی پہنچ گئے ہیں اور پچھلے کئی دنوں سے بہت سی بڑی سڑکوں کو انہوں نے جام کردیا ہے۔ پنجاب، ہریانہ سمیت متعدد ریاستوں کے ہزاروں کسانوں کا احتجاج دہلی کی سرحدوں پر کل چوتھے دن بھی جاری رہا پنجاب، ہریانہ ، اترپردیش اور اترا کھنڈ کے ہزاروں کسانوں نے دہلی کے ٹکری بارڈر اور سندھو سرحد کو مکمل طور پر جام کردیا ہے۔
کسان تنظیموں نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ وہ نئے زراعتی قوانین کے خاتمے، کم سے کم سپورٹ قیمت کی بحالی اور بجلی کے آرڈیننس پر بات چیت کرنے کے مطالبے پر قائم ہیں۔