ہندوستان، کسان دھرنا بدستور جاری، عدالت نے وقتی طور سے متنازعہ قوانین معطل کئے
ہندوستان میں نئے زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کی تحریک اور دہلی کی سرحدوں پر دھرنا منگل اڑتالیسویں دن بھی جاری رہا جبکہ سپریم کورٹ نے تینوں زرعی قوانین کو تاحکم ثانی معطلل کر دیا ہے۔
ہمارے نمائندے نے بتایا ہے کہ دہلی کی مختلف سرحدوں پر ملک بھر سے آئے ہوئے کسانوں کا احتجاجی دھرنا منگل کو اڑتالیسویں دن بھی جاری رہا۔ کسانوں نے اپنا احتجاجی دھرنا ایسی حالت میں جاری رکھا ہے کہ سپریم کورٹ نے نئے زرعی قوانین کے خلاف اپیلوں پر سماعت کرتے ہوئے منگل کے روز تینوں قوانین کو عارضی طور پر معطل کر دیا ہے۔
چیف جسٹس ایس ڈی بوبڈے کی سربراہی میں تین رکنی ڈیویژن بینچ نے منگل کو اپنی مختصر سماعت کے دوران کہا کہ ہم اگلے احکامات تک تینوں قوانین کو معطل کرنے جا رہے ہیں اور ہم ایک کمیٹی بھی تشکیل دیں گے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عدالت منگل کی شام تک مکمل حکم جاری کرے گی۔
یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے پیر کو ایک سماعت کے دوران کسانوں کے معاملے پر صحیح طریقہ کار اختیار نہ کرنے پر مرکزی حکومت پر برہمی کا اظہار کیا تھا۔
ادھر دہلی کی سرحدوں پر دھرنے پر بیٹھے کسانوں نے اعلان کیا ہے کہ جب تک تینوں کسان مخالف قوانین واپس نہیں لئے جاتے ان کی تحریک اور دھرنا جاری رہے گا۔
کسان رہنما راکیش ٹکیت نے اعلان کیا ہے کہ چھبیس جنوری کو ترنگے پرچموں کے ساتھ ٹریکٹر ریلی نکالی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ کسان چھبیس جنوری کی ریلی کی تیاری کر رہے ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ حکومت کوئی بھی آرڈر لے کے آئے کسان یہاں سے جانے والے نہیں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بل واپسی نہیں تو گھر واپسی بھی نہیں ہے۔
راکیش ٹکیت نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ یہ قوانین حکومت نے بنائے ہیں اس لئے حکومت کو ہی ان قوانین کو واپس لینا ہے۔ انہوں نے اسی کے ساتھ سپریم کورٹ کے پیر کے روز ہونے والے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ نے کمیٹی بنانے کی جو سفارش کی ہے اس کے بارے میں وہ اپنے ساتھیوں سے مشورے کے بعد اس سلسلے میں کوئی بیان جاری کریں گے۔
راکیش ٹکیت نے کہا کہ چھبیس جنوری کو کسانوں کی ریلی، اعلان کے مطابق نکالی جائے گی۔
یاد رہے کہ پنجاب، ہریانہ، اتر پردیش، اتراکھنڈ اور راجستھان سمیت مختلف ریاستوں کے لاکھوں کسان ڈیڑھ مہینے سے زیادہ عرصے سے نئے زرعی قوانین کے خلاف دھرنے پر بیٹھے ہوئے ہیں۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ نئے زرعی قوانین ان کے نقصان میں اور کارپوریٹ طبقے کے فائدے میں ہیں جبکہ حکومت کا دعوا ہے کہ نئے زرعی قوانین اس نے کسانوں کو فائدہ پہنچانے کے لئے پاس کروائے ہیں۔
حکومت کا یہ بھی دعوا ہے کہ ملک کی حزب اختلاف کی جماعتیں نئے زرعی وقوانین کے تعلق سے کسانوں کو گمراہ کر رہی ہیں اور کسان ان کے بہکانے میں آگئے ہیں جبکہ کسان حکومت کے اس دعوے کو مسترد کرتے ہیں اور کا کہنا ہے کہ ان کی تحریک کا حزب اختلاف سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ تحریک انہوں نے از خود شروع کی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ اب تک حکومت اور کسانوں کے درمیان مذاکرات کے آٹھ دور انجام پا چکے ہیں جو ناکام رہے ہیں۔ حکومت نے زرعی قوانین میں اصلاح کے لئے آمادگی کا اعلان کیا ہے کہ لیکن انہیں منسوخ کرنے سے یکسر انکار کر دیا ہے۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ جب تک تینوں کسان مخالف قوانین واپس نہیں لئے جاتے ان کی تحریک اور دھرنا جاری رہے گا۔
یہ بھی پڑھئے:کسانوں کی حمایت میں پیرس میں مظاہرہ