Jan ۲۸, ۲۰۲۱ ۱۷:۳۱ Asia/Tehran
  • ہندوستان میں کسان تنظیموں میں پھوٹ سے متعلق متضاد خبریں

ہندوستان میں چھبیس جنوری کے واقعات کے بعد کسان تنظیموں میں پھوٹ پڑجانے کی خبریں مل رہی ہیں تاہم جوائنٹ کسان مورچہ نے اعلان کیا ہے کہ ان کی تحریک اور دھرنا بدستور جاری رہے گا۔

ہندوستانی میڈیا کی رپورٹوں میں کسانوں کے دھرنے اور تحریک کے تعلق سے متضاد خبریں مل رہیں۔ بعض رپورٹوں میں کسان تنظیموں میں پھوٹ پڑ جانے کی خبر دی گئی ہے۔ ان رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ بعض کسان تنظیموں نے خود کو اس تحریک سے الگ کر لیا ہے اور بعض سرحدوں پر دھرنے ختم کئے جا رہے ہیں۔ لیکن کسان رہنماؤں نے ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں اعلان کیا ہے کہ چھبیس جنوری کو کسانوں کے نام پر جوک چھ کیا گیا وہ حکومت اور حکمراں جماعت کی سازش کا نتیجہ تھا۔

کسان رہنماؤں نے کہا ہے کہ لال قلعے میں گھسنے والے خود بی جے پی سے وابستہ لوگ تھے۔ انہوں نے کہا کہ دیپ سدھو جس نے لال قلعہ میں ایک مذہبی پرچم لہرایا وہ حکومت کے قریبی لوگوں میں سے ہے۔ کسان رہنماؤں نے اسی کے ساتھ تیس جنوری کو ایک دن کی بھوک ہڑتال کا بھی اعلان کیا ہے۔ کسان رہنماؤں نے مشترکہ پریس کانفرنس میں اعلان کیا ہے کہ ان کی تحریک اور دھرنے کا سلسلہ جاری رہے گا۔

جوائنٹ کسان مورچہ کے رہنما راکیش ٹکیت نے بھی اعلان کیا ہے کہ کسانوں کا دھرنا بدستور جاری رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ چھبیس جنوری کو جو کچھ ہوا وہ کسانوں کی تحریک کو کمزور کرنے کی ایک سازش تھی۔ انہوں نے کہا کہ مستقبل کے پروگرام کا اعلان سبھی کسان تنظیموں کے رہنماؤں کی میٹنگ کے بعد کیا جائے گا۔

یاد رہے کہ منگل کو ہندوستان کے یوم جمہوریہ کے موقع پر کسانوں کی ٹریکٹر پریڈ کے دوران بہت سے لوگ اپنے ٹریکٹروں کے ساتھ لال قلعہ میں داخل ہوگئے تھے۔ اس موقع پر ایک شخص نے جس کا نام دیپ سدھو بتایا جاتا ہے لال قلعہ میں ایک مذہبی پرچم لہرا دیا تھا۔ اس کےعلاوہ مختلف جگہوں پر تشدد کے واقعات رونما ہوئے اور ایک جگہ ایک ٹریکٹر الٹ جانے سے ایک کسان کی موت بھی واقع ہوگئی تھی۔

اسی کے ساتھ دہلی پولیس کے تقریبا ڈیڑھ سو اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔ سبھی کسان رہنماؤں نے چھبیس جنوری کے پرتشدد واقعات کی مذمت کی ہے۔

اس درمیان دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے بھی چھبیس جنوری کے پرتشدد واقعات کی مذمت کرتے ہوئے ذمہ داروں کو سخت سے سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں کے مطالبات، اور ان کی تحریک ختم نہیں ہوئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پورے ملک کو کسانوں کا ساتھ دینا چاہئے۔

قابل ذکر ہے کہ نئے زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کی تحریک اور دہلی کی سرحدوں پر ان کے دھرنے چونسٹھ دن سے جاری ہیں۔ کسان تینوں زرعی قوانین کو منسوخ کئے جانے کا مطالبہ کر رہے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ یہ تینوں قوانین ان کے خلاف اور کارپوریٹ طبقے کے مفاد میں ہیں۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ جب تک یہ تینوں قوانین واپس نہیں لئے جاتے اس وقت تک ان کے دھرنے اور تحریک جاری رہے گی۔

مرکزی حکومت نے تینوں نئے زرعی قوانین میں اصلاحات کے لئے آمادگی کا اعلان کیا ہے لیکن ان کی منسوخی کا مطالبہ مسترد کر دیا ہے۔

ٹیگس