Sep ۲۷, ۲۰۲۱ ۰۹:۳۲ Asia/Tehran
  • ہندوستان میں کسانوں کے دھرنے اور مظاہرے

ہندوستان کی مرکزی حکومت کے تین نئے زرعی قوانین کی مخالفت کررہی کسان یونینوں کی ’بھارت بند مہم‘ صبح 6 بجے شروع ہوئی جس کے سبب کئی جگہوں پرٹریفک رکاوٹوں کی اطلاعات موصول ہورہی ہیں۔

کسان تنظیموں کی جانب سے بھارت بند کے پیش نظر اترپردیش سے دہلی کے غازی پور بارڈر کی جانب سے داخل ہونے والی ٹریفک روکا گیا ہے۔ دہلی میں ، لال قلعہ کے اطراف  میں سکیورٹی بڑھا دی گئی ہے اور اس کی طرف جانے والے کچھ راستے بند کردیئے گئے ہیں۔

اس دوران کسان لیڈر راکیش ٹکیت نے ایک بیان میں کہا کہ ایمبولینس ، ڈاکٹر اور ہنگامی وجوہات کے سبب سفر کرنے والوں کو گزرنے دیا جائے گا۔ ہم نے کوئی راستہ سیل نہیں کیا ہے۔ ہم صرف ایک پیغام دینا چاہتے ہیں۔ ہم دکانداروں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اپنی دکانیں ابھی بند رکھیں اور شام 4 بجے کے بعد کھولیں۔

ہندوستان کی کئی سیاسی جماعتوں من جملہ کانگریس نے کسانوں کی آج کی ہڑتال اور دھرنوں کی حمایت کی ہے۔ کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے کسانوں کی تحریک کی حمایت میں ٹوئٹر پر لکھا ، کسانوں کا عدم تشدد ستیہ گرہ آج بھی برقرار ہے ، لیکن استحصال پسند حکومت یہ پسند نہیں ہے۔

اس کے ساتھ ہی مرکزی وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے کسانوں سے اپیل کی ہے کہ وہ ایجی ٹیشن کا راستہ ترک کرکے بات چیت کے ذریعے مسئلے کا حل تلاش کریں۔

کسانوں کے آج کے احتجاج کے پیش نظر مختلف مقامات پر ٹریفک میں خلل پیدا ہونے کا امکان ہے۔ ہریانہ ، اتر پردیش اور دہلی سمیت کئی دیگر ریاستوں کی پولیس نے صورتحال سے نمٹنے کے لیے خصوصی انتظامات کیے ہیں۔

واضح رہے کہ تقریباً 40 تنظیموں کے متحدہ کسان مورچہ نے آج پیر کی صبح 6 بجے سے شام 4 بجے تک ملک بھر میں جگہ جگہ دھرنے اور مظاہروں کا اعلان کیا ہے۔

ٹیگس