Nov ۱۶, ۲۰۲۱ ۰۸:۳۷ Asia/Tehran
  • تریپورہ فسادات کی گراؤنڈ رپورٹنگ کی جرأت کرنے والی 2 خاتون صحافی گرفتار

تریپورہ فسادات کی گراؤنڈ رپورٹنگ کی جرأت کرنے والی 2 دلیر خاتون صحافیوں کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔

تریپورہ میں مسلم مخالف فسادات اور مسجد پر حملے کے معاملوں کی زمینی حقیقت کو منظر عام پر لانے کے لئے ”گراؤنڈ رپورٹنگ“ کرنے والی 2 نوجوان دلیر خاتون صحافیوں سمردھی سوکنیا اور سورنا جھا کے خلاف تریپورہ پولیس نے نہ صرف ایف آئی آر درج کرلی بلکہ تریپورہ سے واپسی کے وقت اتوار کو انہیں آسام کے نیلم بازار پولیس اسٹیشن میں حراست میں بھی لے لیا گیا ہے۔

سمردی سوکنیا اور سورنا جھا یوٹیوب نیوز چینل ”ايچ ڈبلیو نیوز“ کے لئے تریپورہ سے گراؤنڈ رپورٹنگ کرنے گئی تھیں جہاں پہونچنے کے بعد انہوں نے فسادات کے دوران نشانہ بنائی گئی مسجد اور مقامی مسلمانوں سے ملاقاتیں کرکے تریپورہ میں وی ایچ پی اور بجرنگ دل کی قیادت میں مسلمانوں پر حملے کی تفصیلی رپورٹیں تیار کیں۔ ان رپورٹوں کا کچھ حصہ ٹویٹر پر شا‏ئع کرنے کے بعد ہی انہیں قانونی کارروائی کی دھمکیاں ملنے لگی تھیں۔ بالآخر ’وشو ہندو پریشن‘ وی ايچ پی (عالمی ہندو تنظیم) کی شکایت پر تریپورہ پولیس نے ان دونوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرلی۔

حیرت انگیز طور پر سمردھی سوکنیا جو محض 21 سال کی ہیں اور انکی ساتھی سورنا جھا پر تریپورہ پولیس نے 153، اے کے تحت فرقہ وارانہ منافرت پھیلانے، 120بی، کے تحت مجرمانہ سازش کا حصہ ہونے اور دفعہ 504، کے تحت تریپورہ کو دانستہ طور پر بدنام کرنے جیسے سنگین الزامات عائد کئے ہیں۔ یہ ایف آئی آر کنچن داس نامی وی ایچ پی کارکن کی شکایت پر درج کی گئی ہے۔

”ایچ ڈبلیو نیوز نٹ ورک“ سے وابستہ سمردھی سوکنیا اور سورنا جھا کو تریپورہ پولیس کے اشارہ پر آسام کے کریم گنج ضلع میں نیلم بازار پولیس اسٹیشن میں حراست میں لے لیا گیا۔ آسام پولیس کے مطابق، اس کے پاس سوکنیا یا سورنا کے خلاف کوئی شکایت نہیں ہے تاہم انہوں نے تریپورہ پولیس کی درخواست پر انہیں حراست میں لیا ہے۔

ان دونوں دلیر خاتون صحافیوں نے گومتی نگر مینایک عبادگاہ کے ہال نذر آتش کرنے اور مذہبی کتاب کی بے حرمتی سے متعلق ویڈیوز سوشل میڈیا پر شیئر کئے تھے۔ پولیس کا دعوی ہے کہ جن ویڈیوز کو سوکنیا نے شیئر کیا ہے وہ ایڈیٹ کیا ہوا ہے۔

خبرنگاری پر صحافیوں کو نشانہ بنانے کی ہر سمت مذمت ہو رہی ہے۔ سوکنیا اور سورنا کے خلاف کارروائی کی ایڈیٹر گلڈ آف انڈیا نے شدید مذمت کرتے ہوئے انکی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ اس سے پہلے سوشل میڈیا پر تریپورہ فسادات سے متعلق پوسٹ کی وجہہ سے 102 افراد کے خلاف یو اے پی اے کے تحت معاملہ درج کیا جا چکا ہے جبکہ فیکٹ فائنڈنگ ٹیم کے 2 اراکین کے خلاف بھی جو سپریم کورٹ کے وکیل ہیں، یو اے پی اے لگایا گیا ہے۔

صحافتی آزادی اور صحافیوں کے حقوق کے لئے سرگرم امریکی تنظیم ”کمیٹی ٹو پروٹکٹ جرنلسٹ“ نے بھی ٹویٹ کرکے تشویش کا اظہار کیا ہے۔ تنظیم نے سوکنیا اور سورنا کی فوری رہائی کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ سیاسی پارٹیوں اور انسانی حقوق کے علمبرداروں نے بھی تریپورہ حکومت کی اس حرکت کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے صحافتی آزادی کا گلا گھونٹنے کی کوشش قرار دیا ہے۔

ٹیگس