ہندوستان میں مارے جانے والے کسانوں کی فہرست پارلیمنٹ میں پیش کردی گئی
ہندوستانی پارلیمنٹ کے ایوان زیریں لوک سبھا میں ، کانگریس کے رکن پالیمان راہل گاندھی نے، کسان تحریک کے دوران ، ہلاک ہونے والے کسانوں کی فہرست پیش کردی۔
ہندوستان کی سرکاری نیوز ایجنسی یو این آئی نے نئی دہلی سے رپورٹ دی ہے کہ کانگریس پارٹی کے رکن پارلیمان راہل گاندھی نے ملک میں تین زرعی قوانین کے خلاف تحریک میں مارے جانے والے کسانوں کی فہرست منگل کو پارلیمنٹ کے ایوان زیریں لوک سبھا میں پیش کردی ۔انھوں نے اس موقع پر مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا کہ کسان تحریک کے دوران شہید ہونے والے ان کسانوں کے اہل خانہ کو معاوضہ اور ملازمت دی جائے۔
لوک سبھا میں وقفہ صفر شروع ہوتے ہی اسپیکر اوم برلا نے راہل گاندھی کا نام پکارا تو مسٹر گاندھی نے سب سے پہلے انہیں بولنے کا موقع دینے کے لئے شکریہ ادا کیا اور کہاکہ جیسا کہ پورا ملک جانتا ہے ، کسان تحریک میں تقریباً سات سو کسانوں نے شہادت دی ہے۔ راہل گاندھی نے کہا کہ وزیراعظم نریندر مودی نے خود ملک کے کسانوں سے معافی مانگی ہے اور اپنی غلطی قبول کی ہے۔
کانگریس پارٹی کے سابق صدر اور وائناڈ سے رکن پارلیمان راہل گاندھی نے کہاکہ گزشتہ تیس نومبر کو وزیر زراعت سے جب پوچھا گیا کہ کسان تحریک میں کتنی اموات ہوئی ہیں تو انہوں نے کہاتھا کہ ان کے پاس اعداد و شمار نہیں ہیں ، راہل گاندھی نے کہاکہ وہ یہ فہرست لے کر آئے ہیں اور اسے ایوان کی میز پر رکھنا چاہتے ہیں۔راہل گاندھی نے ایوان کو بتایا کہ پنجاب حکومت نے کسان تحریک کے دوران مارے جانے والے چار سو کسانوں کے لواحقین کو پانچ لاکھ روپے کا معاوضہ دیا ہے اور 152کو ملازمت دی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ایک فہرست انھوں نے کسان تحریک کے دوران مارے جانے والے ہریانہ کے ستر کسانوں کی بھی تیار کی ہے۔انہوں نے کہاکہ وزیراعظم نے معافی مانگی ہے اور کتنے شہید ہوئے ہیں، یہ ان کو پتہ نہیں ہے۔ یہ نام ہمارے پاس ہیں اور میں چاہتا ہوں کہ جو حق ان کسانوں کے لواحقین کو ملنا چاہئے وہ انہیں دیا جائے۔ مسٹر گاندھی اتنا کہہ کر بیٹھ گئے۔
اس کے بعد حزب اختلاف اور حکمراں جماعت کے اراکین کے درمیان نوک جھونک بھی ہوئی۔ بعد میں اپوزیشن نے حزب اقتدار پر کسانوں کے حق مارنے کا الزام لگاتے ہوئے نعرے بازی کی اور ایوان سے واک آوٹ کیا۔ ان اپوزیشن جماعتوں میں کانگریس، بائیں بازو اور ڈی ایم کے کے اراکین بھی شامل تھے۔