ہندوستان، الیکشن نزدیک، نفرت انگیز تقاریر کا سلسلہ شروع، مرکزی حکومت کی معنی خیز خاموشی
ہندوستان کی ہندو انتہا پسند جماعتوں کے تین روزہ اجتماع میں ‘نفرت انگیز تقاریر’ کے دوران ملک میں اقلیتوں کے خاتمے پر تاکید کی گئي ہے۔
ہندوستانی میڈیا کی متعدد رپورٹس میں انتہاپسند جماعتوں کے رہنماؤں کا حوالہ دے کر بتایا گیا ہے کہ ملک میں نفرت انگیز تقاریر کا ایک اور سلسلہ حالیہ اجتماع میں دیکھا گیا۔
دی کوئنٹ نے رپورٹ میں بتایا کہ ‘نفرت انگیز تقاریر کے اجتماع’ کے انتظامات ہندوتوا رہنما یاتی نرسنگھانند نے کیے تھے اور یہ اجتماع اترکھنڈ کے مذہبی شہر ہریدوار میں 17 دسمبر سے 19 دسمبر کے درمیان منعقد ہوا تھا جہاں کئی رہنماؤں نے اقلیتوں کو مارنے اور ان کے مذہبی مقامات کو نشانہ بنانے پر تاکید کی تھی۔
رپورٹ کے مطابق نرسنگھانند نے کہا کہ ‘معاشی بائیکاٹ کارآمد نہیں ہوگا، ہندو گروپس کو اپنے آپ کو اپڈیٹ کرنے کی ضرورت ہے، تلواریں صرف اسٹیج پر ہی اچھی لگتی ہیں، یہ جنگ وہ جیتیں گے جو بہتر اسلحے سے لیس ہوں گے۔
سوشل میڈیا پر گزشتہ کئی دنوں سے اس اجتماع کی ویڈیوز گردش کر رہی ہیں اور اس پر کئی حلقوں کی جانب سے شدید تنقید کی جارہی ہے۔
آل اندیا ترین مول کانگریس کے قومی ترجمان گوکھلے کا کہنا تھا کہ جمعرات کو انہوں نے پولیس اسٹیشن میں اس اجتماع کے خلاف شکایت درج کروا دی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ منتظمین اور مقررین کے خلاف 24 گھنٹوں میں ایف آئی آر کے اندراج میں ناکامی پر جوڈیشل مجسٹریٹ کو درخواست دی جائے گی۔
انڈین نیشنل کانگریس کے شعبے آل انڈیا پروفیشنلز کانگریس نے ہندوتوا رہنماؤں کی جانب سے مذہبی شہر ہریدوار میں نفرت انگیز تقاریر پر مشتمل اجتماع میں دیے گئے بیانات کی سخت الفاظ میں مذمت کی۔