مسلمانوں کی املاک پر بلڈوزر چلانے کے خلاف جمعیت علمائے ہند کا رد عمل
جمعیت علمائے ہند نے مسلمانوں کے خلاف بلڈوزر کارروائیوں کی سپریم کورٹ میں شکایت درج کرائی ہے۔
ہندوستانی میڈیا کے مطابق جمعیت علمائے ہند نے کہا ہے کہ مسلمانوں کو تباہ و برباد کرنے کے لئے ملک میں خطرناک بلڈوزر سیاست چل رہی ہے۔ اترپردیش، مدھیہ پردیش اور گجرات جیسی ریاستوں میں پچھلے دنوں فرقہ وارانہ فسادات اور جرائم میں ملوث ہونے کے تعلق سے محض الزام اور شبہے کی بنیاد پر درجنوں مسلمانوں کے گھروں کو بلڈوزروں سے منہدم کر دیا گیا-
جمعیت علمائے ہند نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر کے محض شبہے کی بنیاد پر مسلمانوں کے گھروں کو بلڈوزروں سے منہدم کئے جانے کی شکایت کی ہے۔ جمعیت علمائے ہند نے سپریم کورٹ سے درخواست کی ہے کہ وہ مسلمانوں کے خلاف بلڈوزر کارروائیوں پر روک لگائے-
جمعیت علمائے ہند نے اپنی درخواست میں کہا ہے کہ اس طرح کی کارروائیاں مسلمانوں کے خلاف سازش ہیں- درخواست میں کہا گیا ہے کہ عدالت کے حکم کے بعد ہی اس طرح کی کارروائیاں ہونی چاہئیں- کورٹ میں داخل درخواست میں کہا گیا ہے کہ کسی کو سزا دینے کے لئے اس کے گھر کو منہدم نہیں کیا جا سکتا-
اس درمیان مدھیہ پردیش کے شہر خرگون سے اطلاع ہے کہ فرقہ وارانہ فسادات کے بعد پچھلے دس روز سے لاپتہ ایک مسلم نوجوان ادریس خان کی لاش اندور کے اسپتال میں پائی گئی ہے- ادریس خان کے اہلخانہ نے بتایا کہ ادریس کو مسجد پر حملے کے دوران پولیس نے گرفتار کر لیا تھا اور اپنے ساتھ تھانے لے گئی تھی جس کے بعد اس کا کوئی سراغ نہیں مل سکا تھا- مقتول کے اہلخانہ نے ادریس کی موت کا ذمہ دار پولیس کو قرار دیا ہے۔