بی جے پی کی پالیسی فرقہ وارانہ کشیدگی اور تقسیم پر مبنی ہے: کانگریس
کانگریس نے کہا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نفرت کی سیاست کرکے فرقہ وارانہ کشیدگی اور تقسیم کو بڑھاوا دے رہی ہے۔
کانگریس کے کمیونیکیشن ڈپارٹمنٹ کے سربراہ رندیپ سنگھ سرجے والا نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ملک میں فرقہ وارانہ تشدد اور فسادات ہو رہے ہیں لیکن وزیر اعظم نریندر مودی خاموش ہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ نفرت کو سیاسی فائدے کے لیے کیوں دیکھا جاتا ہے اور ملک میں تشدد پھیلانے والوں کو کیوں عزت دی جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بی جے پی کی آٹھ سالہ حکمرانی ملک کی تاریخ میں آئین پر حملہ کرنے، جمہوریت کی اقدار اور اس کی سلامتی کے لیے بنائے گئے اداروں کو تباہ کرنے کے لیے جانی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ بی جے پی حکومت جس طرح کا کام کر رہی ہے، ایسا لگتا ہے کہ وہ اپنے ہی لوگوں کے خلاف جنگ لڑ رہی ہے۔
رندیپ سنگھ سرجے والا نے کہا کہ بی جے پی کے دور حکومت میں عوام کی تکالیف میں اضافہ ہوا، کسانوں کی اوسط آمدنی کم ہو کر 27 روپے رہ گئی ہے اور ہر کسان کے قرض کا بوجھ 74 ہزار روپے تک بڑھ گیا ہے۔ اسی طرح ہنگر انڈیکس میں 180 ممالک کی فہرست میں ہندوستان 142 ویں نمبر پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کے دور حکومت میں بینک گھپلے بڑھے ہیں، کسانوں کے ساتھ ناانصافی ہوئی ہے، روزگار کی حالت ایسی ہے کہ مرکزی اور ریاستی حکومتوں میں 30 لاکھ آسامیاں خالی پڑی ہیں اور انہیں بھرنے کے لیے کوئی قدم نہیں اٹھایا جا رہا ہے۔
دوسری جانب پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے نئی دہلی میں کانگریس چیف سونیا گاندھی کے ساتھ اُن کی رہائش گاہ پر ملاقات کی۔ اس میٹنگ میں پرینکا گاندھی وڈرا، رندیپ سنگھ سرجیوالا، کے سی وینگوپال اور امبیکا سونی بھی موجود رہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ محبوبہ مفتی کی سونیا گاندھی کے ساتھ نئی دہلی میں ملاقات غیر معمولی اہمیت کی حامل ہے۔