Jun ۲۷, ۲۰۲۲ ۲۲:۳۷ Asia/Tehran
  • ہندوستانی مسلمانوں میں سعودی عرب سے ناراضگی، کیا ہے سبب؟

ملئیشیا میں قائم بین الاقوامی ادارے نے ایک بیان میں کہا ہے کہ سعودی حکام نے ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی اور ہندوستان کی حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی سے وابستہ ایک کمپنی سے درخواست پر غور کرنے کو کہا ہے۔

سحر نیوز/ ہندوستان:  سعودی لیکس ویب سائٹ کے مطابق کمپنی کو مغربی ممالک کے مسلمانوں کو حج کے ارکان میں مدد دینے کے لئے ہائر کیا گیا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ سعودی حکومت کا یہ اقدام پیغمبر اسلام (ص) کی توہین کے حوالے سے عالم اسلام کے غصے کو نظر انداز کرنا ہے اور مسلمانوں کو واضح اشتعال دلانا ہے۔

حال ہی میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ سعودی کمپنی کے اہم سرمایہ کار کے جو مغربی ممالک میں مسلمانوں کی حج کی درخواستوں کی پیروی کی ذمہ دار ہے، ہندوستانی حکومت کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں۔

سعودی وزارت حج نے گزشتہ ہفتے اعلان کیا تھا کہ آسٹریلیا، یورپ اور امریکہ سے آنے والے مسلمان عازمین حج کے لیے طوف ویب سائٹ پر اپنا رجسٹریشن اور اندراج کریں۔ اس سلسلے میں ریاض حکومت نے دبئی میں قائم ایک کمپنی Traveazy کے ساتھ ایک معاہدہ کیا ہے جو مغرب سے آنے والے عازمین حج کے رجسٹریشن کی جانچ پڑتال کرے گی۔ اس کمپنی کے ہندوستان کی حکمران جماعت کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں۔

بیان کے مطابق "پرشانت برکاش" نامی شخص "Traveazy" کمپنی کے اہم سرمایہ کاروں میں ہے۔ 2021 میں وہ کرناٹک کے وزیر اعلی کا سیاسی مشیر تھا۔ یہ وہی ریاست جو حکمراں جماعت کے اسلام دشمن اقدامات کا مرکز ہے اور اس ریاست میں مسلمانوں کو حجاب پہننے اور اذان دینے کا حق بھی سلب کر لیا گیا ہے۔

ایک ہندوستانی مسلمان کارکن نبیہ خان نے سعودی حکومت کے اقدام کو "خطرناک اور ظالمانہ" قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کرناٹک میں مسلمان حکمران جماعت کی طرف سے مسلسل حملوں کی زد میں ہیں۔ مذکورہ انتہا پسند بی جے پی رہنما مسلمانوں کے خلاف تشدد کے لئے حوصلہ افزائی کرتے ہیں اور انہوں نے مسلمانوں کی زندگی مشکل بنا دی ہے۔

بعد میں انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ مسلمانوں کے اثاثے ان افراد کے ہاتھوں لگ جائیں گے جو ہندوستانی مسلمانوں کو ستانے میں مصروف ہیں۔

نبیہ خان نے مزید کہا کہ ایک طرف، سعودی عرب بی جے پی کے رہنماؤں کی طرف سے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں دیے گئے متنازعہ بیانات کی مذمت کرتا ہے اور دوسری طرف وہ ان تنظیموں کے ساتھ اپنی تجارت کو بڑھا رہا ہے، کیا واقعی اس حکومت کو کچھ معلوم نہیں یا اسے مسلمانوں کی کوئی پرواہ نہیں؟ جبکہ ہندوستان کی حکمران جماعت کی اسلام دشمن پالیسیاں سب پر بالکل واضح ہیں۔

بشکریہ

فارس نیوز

* سحر عالمی نیٹ ورک کا مقالے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے*

ٹیگس