دہلی میں ضلع ججوں کی پہلی کل ہند کانفرنس ، وزیر اعظم اور چیف جسٹس کا خطاب
مسائل کو چھپانے اور ان پر گفتگو نہ کرنے سے معاملات حل نہیں ہوتے: ہندوستانی چیف جسٹس
نئی دہلی میں ضلع ججوں کے پہلے کل ہند اجلاس سے خطاب میں وزیر اعظم نریندر مودی نے ملک میں زیر سماعت قیدیوں کا مسئلہ اٹھایا اور اس مسئلے کے حل کے لئے کوششیں تیز کرنے کی سفارش کی ۔ دوسری جانب اجلاس سے خطاب میں ہندوستان کے چیف جسٹس نے مانسون سیشن کے دوران پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں تعطل کو تشویشناک قرار دیا۔
ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی نے سنیچر کو نئی دہلی میں ضلع ججوں کے پہلے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ ملک میں زندگی اور کاروبار کی آسانیوں کے ساتھ ہی انصاف کی فراہمی میں بھی آسانی ضروری ہے۔ انہوں نے انصاف کے انتظار میں جیلوں میں بند زیر سماعت قیدیوں کا مسئلہ اٹھایا اور میٹنگ میں شریک ضلع ججوں سے کہا کہ اس مسئلے کو حل کرنے کے لئے کوششیں تیز کریں اور اس کو ایک مہم کے طور پر دیکھیں۔
ہندوستان کے وزیر اعظم نے عدالتی نظام میں انصاف تک لوگوں کی رسائی میں آسانی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ سماج میں عدالتی فیصلے جتنے ضروری ہیں اتنا ہی ضروری یہ بھی ہے کہ ہر شخص کو آسانی سے انصاف ملے۔ ان کا کہنا تھا کہ عدالتی نظام اور انصاف تک لوگوں کی رسائی کو آسان بنانے میں عدالتی شعبے میں بنیادی سہولیات کا تعاون اہم ہے۔ ہندوستان میں اپنی نوعیت کے اس پہلے اجلاس سے خطاب میں ہندوستان کے چیف جسٹس نے کہا کہ بیداری اور ضروری وسائل کی کمی کی وجہ سے بیشتر لوگ خاموشی سے تکلیف برداشت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جدید ہندوستان کی تعمیر کا ہدف سماج میں عدم مساوات کو ختم کر کے اور پروجیکٹ ڈیموکریسی میں سب کی شرکت کو یقینی بنا کے ہی پورا ہوسکتا ہے۔
ہندوستان کے چیف جسٹس نے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں کارروائی معمول کے مطابق نہ چلنے پر بھی گہری تشویش ظاہر کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں تعطل کے مسئلے کو بات چیت اور مباحثے کے ذریعے حل کیا جا سکتا ہے۔ ہندوستان کے چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ مسائل کو چھپانے اور ان پر گفتگو نہ کرنے سے، مسائل حل نہیں ہوتے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر ہم نے تشویش کے معاملات پر بات نہیں کی تو نظام تباہ ہوجائے گا۔
چیف جسٹس آف انڈیا کا کہنا تھا کہ اگر ہم عوام کی بہتر خدمت کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں ان مسائل کو اٹھانا ہوگا جو ہمارے کام کاج میں رکاوٹ بنتے ہیں۔
یاد رہے کہ ہندوستان کے چیف جسٹس نے یہ بات ایسی حالت میں کہی ہے کہ ہندوستان کی حزب اختلاف کا الزام ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت قائم ہونے کے بعد ملک میں سماجی اور فرقہ وارانہ فاصلے بڑھے ہیں اور یہ حکومت اپنی حکمرانی کو طول دینے کے لئے سماج کو تقسیم کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔حزب اختلاف کے اراکین، پارلیمنٹ میں مہنگائی ، جی ایس ٹی اور دیگر بنیادی مسائل پر بحث کرانے کا مطالبہ کر رہے ہیں تاہم حکومت اختلافی مساءل پر بحث کو تیار نہیں اور اپوزیشن کے ہنگاموں کے باعث مانسون اجلاس میں پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں معمول کی کارروائی تعطل کا شکار ہے جس پر ہندوستان کے چیف جسٹس نے تشویش ظاہر کی ہے۔