ضلعی عدالت نے گیان واپی مسجد معاملے کو قابل سماعت قرار دے دیا
ہندوستان کے شہر ورانسی میں گیان واپی مسجد کیس کا فیصلہ سنانے ہوئے ضلعی عدالت نے ہندو خواتین کی طرف سے مسجد کے صحن میں پوجا پاٹ کی غرض سے دائر کی گئی درخواست کو قابل سماعت قراردے دیا ہے۔
ذرائع ابلاغ کی رپورٹ کے مطابق ہندوستان کے شہر ورانسی میں گیان واپی مسجد کیس کا فیصلہ سنانے ہوئے ضلعی عدالت نے ہندو خواتین کی طرف سے مسجد کے صحن میں پوجا پاٹ کی غرض سے دائر کی گئی درخواست کو قابل سماعت قرار دے دیا ہے۔ یہ علاقہ ہندوستانی وزیراعظم نریندارا مودی کا حلقہ ہے جہاں سے وہ الیکشن لڑتے آئے ہیں۔
وارانسی شہر کی یہ گیان واپی قدیمی مسجد شمالی اترپردیش ریاست کی ان مساجد میں سے ایک ہے جن کے بارے میں شدت پسند ہندو عقیدہ رکھتے ہیں کہ یہ مساجد ہندو مندروں کے کھنڈرات پر قائم کی گئی ہیں۔
ہندوستانی میڈیا کے مطابق وارانسی کی گیان واپی مسجد معاملے میں ضلعی عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا ہے کہ معاملے کی سماعت عدالت میں ہوسکتی ہے۔ وارانسی کی گیان واپی مسجد کے معاملے میں ہندو فریق نے درخواست دی تھی کہ عدالت معاملے کو قابل سماعت قرار دے جبکہ مسلم فریق نے درخواست دی تھی کہ اس معاملے کو عدالت میں قابل سماعت قرار نہ دیا جائے ۔
ضلعی عدالت نے کہا ہے کہ پلیس آف ورشپ ایکٹ انیس سو اکیانوے کا اس معاملے پر اطلاق نہيں ہوگا۔رپورٹ کے مطابق جج نے کہا کہ ہندو درخواست گزار مسجد کو مندر میں بدلنے کی ڈیمانڈ نہیں کر رہے ہیں بلکہ وہ صرف ہندو دیوی اور دوسرے دیوتاؤں کی پوجا کی بات کر رہے ہیں ۔ 1993 تک جن کی پوجا کی جارہی تھی اور اس کے بعد سال میں ایک مرتبہ ان کی پوجا پاٹ کا عمل اب ہوتا ہے۔
ہندو فریقوں کی طرف سے درخواست میں کہا گیا تھا کہ مسجد کے احاطے میں پوجا کرنے کی اجازت دی جائے کیونکہ یہاں پر شرنگار گوری کا مقام ہے۔ ضلعی عدالت نے اب بائيس ستمبر کو معاملے کی سماعت کی تاریخ مقرر کی ہے جبکہ مسلم فریق نے ضلعی عدالت کے فیصلے کو اعلی عدالت میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ مسجد کمیٹی کے جنرل سیکرٹری ایس ایم یاسین نے کہا کہ ہم فائنل عدالتی حکم کا انتظار کررہے ہیں، اس کے بعد ہمارا منطقی قدم ہائی کورٹ کی طرف رجوع کرنا ہوگا۔
یاد رہے کہ 1986ء میں بھی اترپردیش کی ایک ضلعی کورٹ کے حکم سے حالات خراب ہونا شروع ہوئے تھے جن کا نتیجہ پانچ سال بعد بابری مسجد کی شہادت کی صورت میں سامنے آیا تھا۔