Aug ۰۴, ۲۰۲۳ ۱۴:۵۲ Asia/Tehran
  • راہل گاندھی کی سزا معطل ہونے پر کانگریس کا دلچسپ تبصرہ ، نفرت کے خلاف محبت کی جیت

کانگریس نے رہنما راہل گاندھی کی سزا معطل ہونے پر دلچسپ ٹوئیٹ میں کہا کہ یہ نفرت کے خلاف محبت کی جیت ہے۔

سحر نیوز/ ہندوستان: کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی کو سپریم کورٹ سے آج مودی سرنیم معاملہ میں بڑی راحت مل گئی ۔ سپریم کورٹ نے راہل گاندھی کو ملی 2 سال کی سزا معطل کردی جس کے بعد کانگریس نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے ایک ٹوئٹ کیا ہے۔ اس ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ یہ نفرت کے خلاف محبت کی جیت ہے۔ ستیہ میو جیتے، جئے ہند۔‘‘ ایک دیگر ٹوئٹ میں کانگریس نے لکھا ہے آ رہا ہوں... سوال جاری رہیں گے۔

اس ٹوئٹ کے ساتھ راہل گاندھی کی وہ تصویر لگائی گئی ہے جس میں راہل لوک سبھا کارروائی کے دوران اڈانی کے ساتھ پی ایم مودی کی تصویر دکھاتے ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ کانگریس کے رہنما راہل گاندھی کی پارلیمانی رکنیت رد ہونے کے معاملے میں جمعہ کو سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی ۔ سپریم کورٹ میں اس معاملے کی سماعت کے لیے نصف گھنٹے کا وقت طے کیا جس میں دونوں فریقین کے وکلا کو بولنے کے لیے 15-15 منٹ ملے۔ راہل گاندھی کی طرف سے دلیل پیش کرتے ہوئے کہا گیا کہ انھوں نے پورے طبقہ کی بے عزتی نہیں کی ہے، اس طرح کے معاملے میں صرف راہل گاندھی کو ہی ایسی سزا ملی ہے۔

راہل گاندھی کی طرف سے ابھشیک منو سنگھوی نے دلیلیں پیش کیں۔ انھوں نے کہا کہ راہل گاندھی نے اپنی تقریر میں جن لوگوں کا نام لیا ہے، ان میں سے کسی نے مقدمہ نہیں کیا، لیکن صرف بی جے پی کے لیڈر ہی اس میں مقدمہ کر رہے ہیں۔ سنگھوی نے کہا کہ عرضی دہندہ کی اصل کنیت مودی نہیں ہے، وہ ’مودھ‘ کنیت سے مودی بنے ہیں۔ انھوں نے یہ بھی دلیل دی کہ گواہوں نے صاف کہا ہے کہ راہل نے پورے طبقہ کی بے عزتی نہیں کی۔

دوسری طرف پورنیش مودی کے وکیل مہیش جیٹھ ملانی نے اپنی بات عدالت عظمیٰ میں رکھتے ہوئے کہا کہ راہل کی تقریر کی کاپی (سی ڈی نمبر 2) الیکشن کمیشن کے پاس ہے۔ جیٹھ ملانی نے عدالت میں راہل گاندھی کی تقریر کا کچھ حصہ بھی پڑھا اور کہا کہ ان کے پاس موافق ثبوت اور گواہ ہیں۔ انھوں نے اپیل کی کہ راہل گاندھی کا تبصرہ پورے مودی طبقہ کے لیے تھا، اس لیے انھیں قصوروار قرار دیے جانے اور سزا پر پابندی نہ لگائی جائے۔ حالانکہ پورنیش مودی کی طرف سے دی گئی دلیلوں پر سپریم کورٹ نے سخت تبصرہ کیا۔ عدالت نے کہا کہ کتنے لیڈروں کو اپنی پرانی تقریریں یاد ہیں۔ ذیلی عدالت نے اس معاملے میں دو سال کی سزا کیوں دی ہے۔

عدالت نے اس دوران ذیلی عدالت میں معاملہ طویل چلنے پر بھی سوال اٹھایا ۔ سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے یہ بھی کہا کہ ہائی کورٹ کا فیصلہ دلچسپ ہے۔ اس میں بتایا گیا ہے کہ پارلیمنٹ کو کیسا سلوک کرنا چاہیے۔ عدالت نے پوچھا کہ زیادہ سے زیادہ سزا کیوں ہوئی، اس میں 2 سال سے کم کی سزا بھی ہو سکتی تھی۔ اگر کم سزا ہوتی تو نااہلیت نہیں ہوتی۔

ٹیگس