Jan ۰۸, ۲۰۲۴ ۱۳:۰۹ Asia/Tehran
  • ہندوستان: بلقیس بانو کیس میں مجرموں کی رہائی کا گجرات حکومت کا فیصلہ غلط، سپریم کورٹ

ہندوستانی سپریم کورٹ نے بلقیس بانو کیس میں مجرموں کی وقت سے پہلے رہائی کے گجرات حکومت کے فیصلے کو مسترد کردیا ہے۔

سحر نیوز/ ہندوستان: ہندوستانی سپریم کورٹ نے"بلقیس بانو کیس" میں گزشتہ 12 اکتوبر کو محفوظ کیا گیا اپنا فیصلہ آج پیر کو سنا دیا۔ بلقیس بانو اجتماعی عصمت دری کیس میں سپریم کورٹ نے مجرمین کی قبل از وقت رہائی کے گجرات حکومت کے فیصلے کو غلط  قرار دیتے ہوئے مجرموں کی سزا معافی کو منسوخ کر دیا ہے۔

واضح رہے کہ ہندوستان کی ریاست گجرات میں 2002 کے فسادات کے دوران مشتعل ہجوم نے ایک ساڑھے تین سال کی بچی سمیت بلقیس بانو کے خاندان کے سات افراد کا قتل کر دیا تھا۔ اس دوران بلقیس بانو کو، جو اس وقت حاملہ تھیں، اجتماعی عصمت دری کا نشانہ بھی بنایا گیا تھا۔

تھانے میں شکایت درج کرائی گئی لیکن مبینہ طور پر ثبوت نہ ملنے کی بات کہہ کر پولیس نے کیس خارج کردیا۔ اس کے بعد بلقیس بانو نے قومی انسانی حقوق کمیشن کا رخ کیا اور سپریم کورٹ سے بھی رجوع کیا۔

سپریم کورٹ نے پولیس کی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے یہ کیس مرکزی تفتیشی ایجنسی، سی بی آئی، کو سونپ دیا۔ سنہ 2008 میں بلقیس بانو کیس میں 11 مجرموں کو سی بی آئی کی خصوصی عدالت نے عمر قید کی سزا سنائی۔ سی بی آئی نے مقتولین کا پوسٹ مارٹم صحیح سے نہ کرنے کی بات کی تھی اور کہا تھا کہ پوسٹ مارٹم کے بعد لاشوں کے سر الگ رکھ دیئے گئے تھے تاکہ ان کی پہچان نہ کی جا سکے۔

سی بی آئی نے اپنی چارج شیٹ میں 18 افراد کو قصوروار بتایا تھا جن میں 5 پولیس اہلکار اور 2  ڈاکٹر بھی شامل تھے۔ ایک ملزم کی مقدمے کے دوران موت ہوگئی اور 6 کو ثبوتوں کے فقدان کے باعث رہا کردیا گیا تھا۔

دریں اثنا، گجرات حکومت کی معافی کی پالیسی کے تحت سنہ 2022 میں 15 اگست کو بلقیس بانو کے ساتھ اجتماعی جنسی زیادتی اور ان کے خاندان کے سات افراد کے قتل کے 11 مجرموں کی سزا معاف اور انہیں جیل سے رہا کر دیا گیا۔

گجرات حکومت کے اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا۔ سپریم کورٹ کی دو رکنی بینچ نے اس کیس کی سماعت کی اور اپنا فیصلہ 12 اکتوبر 2023 کو محفوظ کر لیا تھا، جو آج سنا دیا گیا۔

سپریم کورٹ نے گجرات حکومت کے ذریعہ عصمت دری کے مجرموں کی وقت سے پہلے رہائی کے فیصلے کو مسترد کر دیا ہے۔ سپریم کورٹ نے گجرات حکومت کے فیصلے کو اقتدار کے غلط استعمال کی مثال قرار دیا ہے۔

 

 

ٹیگس