Feb ۰۳, ۲۰۲۴ ۱۳:۴۲ Asia/Tehran
  • ہندوستان: گیان واپی تنازعہ میں عدالتی فیصلے سے 20 کروڑ مسلمانوں کے ساتھ ساتھ بہت سے ہندوؤں اور سکھوں کو بھی صدمہ، مسلم تنظیموں کی پریس کانفرنس

ہندوستان کی ریاست اترپردیش کے شہر وارانسی میں گیان واپی مسجد تنازعہ کے سلسلے میں مسلم تنظیموں نے آج دہلی میں ایک پریس کانفرنس کا انعقاد کیا۔

سحر نیوز/ ہندوستان: ہندوستان کی مسلم تنظیموں نے ریاست اترپردیش کے شہر وارانسی میں واقع گیان واپی مسجد کے تہہ خانے میں ہندوؤں کو پوجا کی اجازت کے عدالتی فیصلے کے بارے میں دہلی میں ایک پریس کانفرنس کا انعقاد کیا جس میں مسلم پرسنل لا بورڈ کے صدر سیف اللہ رحمانی اور جمعیت علمائے ہند کے رہنما مولانا ارشد مدنی اور محمود مدنی بھی موجود تھے۔

پریس کانفرنس میں مسلم تنظیموں نے گیان واپی مسجد کے تہہ خانے میں وارانسی کی ضلعی عدالت کے فیصلے پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ اس فیصلے سے نہ صرف ملک کے 20 کروڑ مسلمانوں کو بلکہ سیکولر ہندوؤں اور سکھوں کو بھی صدمہ ہوا ہے۔      

مسلم رہنماؤں کا کہنا تھا کہ یہ بات بالکل غلط ہے کہ مسلمانوں نے مندر توڑ کر مسجد بنائی، اسلام اس کی اجازت نہیں دیتا۔ انہوں نے کہا کہ اسلام کے قانون کے مطابق کسی بھی جگہ پر بغیر اجازت کے نماز پڑھنا جائز نہیں ہے۔ رام مندر کے سلسلے میں بھی ایسا ہی فیصلہ ہوا تھا، وہاں کبھی بھی مندر توڑ کر مسجد نہیں بنائی گئی۔

مسلم رہنماؤں نے کہا کہ عدالتوں کے فیصلے مایوس کن ہیں، گیان واپی معاملے میں دوسرے فریق کو اپنی بات رکھنے کا موقع عدالت میں نہیں دیا گیا۔ مسلم رہنماؤں نے کہا کہ حکومت سے ہماری گزارش ہے کہ انصاف کا پیمانہ سب کے لئے ایک ہونا چاہئے۔

دریں اثنا مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ بابری مسجد کے فیصلے نے قانون کے مطابق نہیں بلکہ آستھا (عقیدہ) کی بنیاد پر فیصلہ کرنے کا راستہ کھول دیا۔ انہوں نے کہا کہ عدالت دیکھتی ہے کہ اکثریتی معاشرہ کیا چاہتا ہے، وہی فیصلہ ہوجاتا ہے، قانون کے مطابق نہیں ہوتا۔

ٹیگس