ہندوستان: شیر اور شیرنی بھی ہندو مسلمان ہو گئے، کلکتہ ہائی کورٹ میں شدت پسند ہندو تنظیم کی عرضی داخل
ہندوستان میں شیر اور شیرنی کے "اکبر" اور "سیتا" نام رکھنے پر شدت پسند ہندو تنظیم وشو ہندو پریشد نے اعتراض کیا ہے اور پوچھا ہے کہ اکبر اور سیتا نام کے شیر اور شیرنی ایک ساتھ کیسے رہ سکتے ہیں؟
سحر نیوز/ ہندوستان: میاں بیوی کے درمیان لڑائی، گھریلو تشدد، چھیڑ چھاڑ، مارپیٹ اور چوری چکاری کے تنازعات عدالت کے دروازے تک پہنچنے دیکھے یا سنے ہوں گے لیکن کیا کبھی سنا ہے کہ مذہبی بنیاد پر ناموں کا تنازعہ ہائی کورٹ تک پہنچا ہو اور وہ بھی بے زبان جانوروں کے ناموں کا تنازعہ؟ لیکن ایک تنازعہ ایسا ہی سامنے آیا ہے ہندوستان کی ریاست مغربی بنگال سے۔
جی ہاں ہندوستانی میڈیا رپورٹوں کے مطابق شدت پسند ہندو تنظیم وشو ہندو پریشد Vishva Hindu Parishad (VHP) کی بنگال شاخ نے شیر اور شیرنی کے ہندو مسلم ناموں پر اعتراض کیا ہے اور کلکتہ ہائی کورٹ کی جلپائی گڑی سرکٹ بینچ میں عرضی بھی داخل کرادی ہے۔ 16 فروری کو داخل کرائی گئی اس عرضی پر 20 فروری کو سماعت ہوگی۔ وی ایچ پی نے اپنی عرضی میں سلی گڑی کے سفاری پارک میں رکھے گئے شیر اور شیرنی کے مذکورہ نام بدلنے کا مطالبہ کیا ہے۔
ہندوستانی میڈیا ذرائع کے مطابق ہندوستان کی تاریخ میں ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ بے زبان جانوروں کے ہندو مسلم ناموں پر اعتراض کیا گیا ہے۔ وشو ہندو پریشد نے کہا ہے کہ "اکبر" اور "سیتا" نام کے شیر اور شیرنی ایک ساتھ کیسے رہ سکتے ہیں؟ اس تنظیم کا کہنا ہے کہ اکبر شیر کی شیرنی کا نام سیتا رکھنا ہندو مذہب کی توہین کرنے کے مترادف ہے۔