ہندوستان: دہلی کے دو معروف ریستورانوں کے درمیان جنگ، بٹر چکن اور دال مکھنی کس نے ایجاد کی، معاملہ ہائی کورٹ پہنچا۔
ہندوستان کے دارالحکومت دہلی کے دو مشہور ریستورانوں "موتی محل" اور "دریاگنج" کے درمیان "بٹر چکن" اور "دال مکھنی" کی ایجاد کے مسئلے پر جنگ چھڑ گئی ہے اور معاملہ دہلی ہائی کورٹ تک جا پہنچا ہے۔
سحرنیوز/ ہندوستان: میڈیا ذرائع کے مطابق دہلی کے دریا گنج ریستوراں نے "بٹر چکن" کی اصلیت کے بارے میں موتی محل کے مالکان کے ذریعہ ایک انٹرویو کے دوران مبینہ توہین آمیز تبصروں کے خلاف دہلی ہائی کورٹ کا رخ کیا ہے۔
موتی محل کے مالک نے یہ دعویٰ کرتے ہوئے مقدمہ دائر کیا تھا کہ ان کے پیشرو آنجہانی کندن لال گجرال نے "بٹر چکن" اور "دال مکھنی" کی ایجاد کی تھی جب کہ دریا گنج ریستوراں ان دونوں پکوانوں کی اصلیت پر ‘لوگوں کو گمراہ’ کر رہا ہے۔
اب دہلی ہائی کورٹ فیصلہ کرے گا کہ "بٹر چکن" اور "دال مکھنی" کس کی ایجاد ہے کیونکہ یہ سوال اب دہلی ہائی کورٹ میں فیصلے کے لیے پہنچ گیا ہے.
موتی محل کے مالک نے یہ دعویٰ کرتے ہوئے مقدمہ دائر کیا تھا کہ ان کے پیشرو آنجہانی کندن لال گجرال نے "بٹر چکن" اور "دال مکھنی" کی ایجاد کی تھی جب کہ دریا گنج ریستوراں ان دونوں پکوانوں کی اصلیت پر لوگوں کو گمراہ کر رہا ہے۔
جسٹس سنجیو نرولا نے موتی محل کے مالکان کو ہدایت دی کہ وہ ایک حلف نامہ داخل کریں جس میں شائع شدہ مضمون میں دیے گئے بیانات سے خود کو الگ کرنے کی کوششوں کی تصدیق کی گئی ہو۔ دریا گنج نے عدالت میں دائر اپنی درخواست میں شائع شدہ مضمون میں شامل مبینہ توہین آمیز بیانات کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا جو پہلے ‘وال اسٹریٹ جرنل’ میں شائع ہوا اور پھر دوسری ویب سائٹوں کے ذریعہ اسے وائرل اور دوبارہ شائع کیا گیا ۔
میڈیا کے مطابق موتی محل کے مالکان نے ان سے منسوب تبصروں سے خود کو دور کرنے کی کوشش کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مضمون میں جن جذبات کا اظہار کیا گیا ہے وہ ان کی براہ راست بات چیت یا ارادوں کی عکاسی نہیں کرتے ہیں۔ اگلی سماعت 29 مئی کو ہوگی۔
اس سال کے شروع میں "موتی محل" نے "دریا گنج" پر دونوں پکوانوں کا کریڈٹ لینے اور ان کی ملکیت کا دعویٰ کرنے پر مقدمہ دائر کیا تھا۔