ہندوستان میں آخری سانسیں لیتی انتخابی مہم، حکومت و اپوزیشن دونوں کی سرگرمیاں تیز
ہندوستان میں لوک سبھا عام انتخابات کا طویل سلسلہ جہاں رو بہ اختتام ہے وہیں حکومتی اتحاد اور اپوزیشن جماعتوں کے الائنس کی انتخابی مہم اور جدوجہد بھی اپنے عروج پر پہنچ گئی ہے۔
سحر نیوز/ہندوستان: اسی سلسلے میں وزیر اعظم نریندر مودی نے کولکاتہ شہر سے متصل جادو پور پارلیمانی حلقے میں انتخابی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے ترقی یافتہ ملک کو ترقی یافتہ مغربی بنگال پر منحصر بتایا۔
انہوں نے ریاست مغربی بنگال کی حکمراں جماعت پر نشانہ سادھتے ہوئے کہا کہ گڈ گورننس کا ترنمول کانگریس سے کوئی لینا دینا نہیں ہے، اس ریاست میں گڈ گورننس کو دوربین یا خوردبین تک سے دیکھ کر پتہ نہیں لگایا جا سکتا۔ انہوں نے ترنمول کانگریس پارٹی پر الزام عائد کیا کہ وہ بنگال کی ترقی کو روک رہی ہے۔
وزیر اعظم مودی نے عوام سے اپیل کی بنگال میں ترقیاتی کام کاج کو دیکھنے کے بجائے مرکز کے کام کاج کو دیکھ کر بی جے پی کو ووٹ دیں۔
نریندر مودی نے ایک بار پھر مسلم و غیر مسلم معاملے سے اپنی انتخابی مہم میں سہارا لیتے ہوئے ووٹرز کا دل لبھانے کی کوشش کی۔
دوسری جانب بی جے پی کے قومی ترجمان اور راجیہ سبھا ایم پی ڈاکٹر سدھانشو ترویدی نے نئی دہلی میں پارٹی کے مرکزی دفتر میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انڈیا گروپ کی اندرونی لڑائی اور اس کے ووٹ بینک کی سیاست پر حملہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ جیسے جیسے انتخابات کا آخری مرحلہ قریب آرہا ہے، پنجاب سے لے کر مغربی بنگال تک بقول انکے یہ 'مغرور' اتحاد ایسا لگتا ہے کہ مکمل طور پر تباہ ہو رہا ہے۔
اُدھر اپوزیشن جماعت کانگریس کے صدر ملکارجن کھڑگے نے امرتسر میں ایک انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے وعدہ کیا کہ انڈیا اتحاد کی حکومت بنتے ہی تمام زرعی سامان کو گڈز اینڈ سروسز ٹیکس (جی ایس ٹی) سے مستثنیٰ کر دیا جائے گا۔
کانگریس کے صدر نے مزید کہا کہ اگر انڈیا اتحاد کی حکومت بنتی ہے تو چھ ضمانتیں دی جائیں گی، جس میں نوجوانوں کے لیے مستقل ملازمت، ہر غریب خاندان کی ایک خاتون کو ایک لاکھ روپے سالانہ، مزدوروں کی کم از کم یومیہ اجرت چار سو روپے، کسانوں کو قانونی طور پر کم از کم قیمت (ایم ایس پی) دی جائے گی اور اُن کے قرضے معاف کیے جائیں گے جبکہ دس کلو اناج مفت دیا جائے گا۔
کھڑگے نے ساتھ ہی یہ بھی یقین دلایا کہ ان کی حکومت میں ملک کو آئین کے مطابق چلایا جائے گا۔
انہوں نے وزیر اعظم مودی پر باتیں زیادہ کرنے اور کام کم کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ مسٹر مودی نے 'سب کا ساتھ، سب کا وکاس' کا وعدہ کیا تھا لیکن بی جے پی نے 'سب کا ساتھ، سب کا ستیاناس' کیا ہے۔
یاد رہے کہ لوک سبھا انتخابات کے آخری مرحلے میں یکم جون کو ووٹنگ ہوگی جبکہ نتائج کا اعلان چار جون کو کیا جائے گا۔