نفرت کے سوداگروں کو ہندوستانی سپریم کورٹ کی پھٹکار، پھر سجنے لگی محبت کی دوکانیں
کانوڑ یاترا کے راستوں میں دکانوں پر نام کی تختی لگانے کے یوپی حکومت اور اتراکھنڈ کے احکامات کو چیلنج کرنے والی عرضداشت پر سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے اتر پردیش کی یوگی حکومت اور اتراکھنڈ کی دھامی حکومت اور مدھیہ پردیش حکومت کے احکامات پر عبوری روک لگا دی ہے۔
سحرنیوز/ہندوستان: ہمارے ذرائع کے مطابق ہندوستانی سپریم کورٹ نے اترپردیش اتراکھنڈ اور مدھیہ پردیش میں بی جے پی کی حکومتوں کی جانب سے کانوڑ یاترا کے راستے میں دوکانوں پر نیم پلیٹ لگانے کے حکم پر روک لگادی ہے۔
ہندوستانی سپریم کورٹ میں، یوپی اتراکھنڈ اور ایم پی کی حکومتوں کی جانب سے کانوڑ یاترا کے راستوں میں دوکانوں پر نیم پلیٹ لگانے کے احکامات کے خلاف دائر کی گئي درخواستوں کی سماعت ہوئی۔
دوران سماعت سپریم کورٹ نے فیصلہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ کھانے پینے کی دوکانوں پر صرف کھانے پینے کی اشیا کی اقسام لکھی جائيں، دوکانداروں کے نام لکھنا ضروری نہیں ہيں - سماعت کے دوران درخواست گزاروں کے وکیلوں نے نیم پلیٹ لگانے کے احکامات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پہلے دو ریاستوں نے ایسا کیا اب مزید دو ریاستیں ایسا کرنے جارہی ہیں - درخواست گزاروں کے وکیلوں نے کہا کہ اس طرح کے احکامات سے ملک میں فرقہ واریت کو ہوا ملے گی اور مسلمانوں نیز اقلیتوں کو الگ تھلگ کرنے کا کام کیا جارہا ہے۔
سپریم کورٹ نے درخواست گزاروں کے وکیلوں کے دلائل سننے کے بعد کانوڑ یاترا کے دوران دوکانوں پر نیم پلیٹ لگانے کے یوپی، اترا کھنڈ اور ایم پی کی حکومتوں کے احکامات پر روک لگادی ہے۔
اس سے قبل، سپریم کورٹ نے ترنمول کانگریس کی رکن پارلیمنٹ مہوا موئترا سے پوچھا کہ کیا اتر پردیش اور اتراکھنڈ حکومتوں کی طرف سے کوئی باضابطہ حکم جاری کیا گیا ہے کہ کانوڑ یاترا کے راستے پر کھانے پینے کی دکانوں کو اپنے مالکان کے نام ظاہر کرنے چاہئیں۔
جسٹس رشیکیش رائے اور ایس وی این بھٹی کی بنچ نے موئترا کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر وکیل ابھیشیک سنگھوی نے کہا کہ، کھانے پینے کی دکانوں کے مالکان کے نام ظاہر کرنے کے لیے تحریری حکم جاری کیا گیا ہے۔ سنگھوی نے کہا کہ اتر پردیش اور اتراکھنڈ حکومتوں کے ذریعہ منظور کردہ احکامات آئین کے خلاف ہیں۔
واضح رہے بی جے پی حکومتوں کے ان ہدایات کی کانگریس نے بھی سختی سے مذمت کرتے ہوئے اسے مسلمانوں کے اقتصادی بائیکاٹ سے تعبیر کیا ہے۔ دوسری جانب سماجوادی پارٹی سمیت دیگر اپوزیشن پارٹیوں نے بھی یوپی، ایم پی اور اتراکھنڈ حکومت کے ہدایات کو ایک مخصوص مذہب کے ماننے والوں کے خلاف سازش قرار دیا ہے۔