صہیونی حکومت، مشرق وسطی کے علاقے میں بدامنی اور عدم استحکام کی جڑ
Oct ۲۳, ۲۰۱۵ ۱۸:۰۶ Asia/Tehran
اقوام متحدہ میں اسلامی جمہوریہ ایران کے مستقل نمائندے نے غاصب صہیونی حکومت کو مشرق وسطی کے علاقے میں بدامنی اور عدم استحکام کی جڑ قرار دیا ہے۔
غلام علی خوشرو نے جمعرات کو مشرق وسطی میں مذہبی اور نسلی بنیادوں پر ہونے والے حملوں کی بھینٹ چڑھنے والوں کے حوالے سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ صہیونی مشرق وسطی کے علاقے میں عدم استحکام، تشدد اور ناامیدی کے اصلی ذمہ دار ہیں کہا کہ وقت آن پہنچا ہے کہ دنیا اسرائیل کے ناجائز قبضے کو ختم کروائے۔اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل نمائندے غلام علی خوشرو نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ دنیا فلسطینی عوام کی مصیبتوں اور ان کے بنیادی حقوق کو سلب کیئے جانے کا بدستور مشاہدہ کررہی ہے، کہا کہ ناوابستہ تحریک ایک مرتبہ پھر فلسطین کے عوام کے ساتھ اپنی یکجہتی اور ان کے ناقابل انکار جائز حقوق کی حمایت پر مبنی اپنے دائمی مواقف پر تاکید کرتی ہے۔
غلام علی خوشرو نے فلسطینی سرزمینوں کی موجودہ صورت حال کو فلسطینی عوام کے خلاف صہیونی حکومت کی وحشیانہ کارروائیوں کا براہ راست نتیجہ قرار دیا اور ناوابستہ تحریک کے نمائندے کی حیثیت سے، دنیا کو مشرق بیت المقدس اور مسجد الاقصی میں پیش آنے والی خطرناک صورت حال پر خاص توجہ دینے کی دعوت دی۔
اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل نمائندے نے اسی طرح اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ عالمی امن و سلامتی کے حوالے سے اپنی ذمہ داریوں اور وعدوں کی پابند رہے اور مسئلہ فلسطین کے منصفانہ اور پرامن راہ حل کی سمت قدم بڑھائے۔
فلسطین کے مختلف علاقے یکم اکتوبر سے غاصب صہیونی حکومت کے خلاف ہونے والی عوامی احتجاج کا میدان بنے ہوئے ہیں۔
صہیونی فوجیوں و آباد کاروں نے صہیونی پارلیمنٹ اور کابینہ کے گرین سگنل اور عالمی برادری اور عرب ملکوں کی مجرمانہ خاموشی کے سائے میں، مقدس اسلامی مقامات خاصطور پر مسجد الاقصی پر اپنے حملوں میں اضافہ کردیا ہے۔
غاصب صہیونی حکومت،کروڑوں مسلمانوں کے قبلۂ اول مسجد الاقصی کو زمانی و مکانی اعتبار سے تقسیم کرنے کی سازش پر عمل کررہی ہے اور حالیہ ہفتوں میں اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے صہیونی آباد کاروں نے صہیونی فوجیوں کی حمایت پشتپناہی کے ساتھ مسجد الاقصی پر روزانہ کی بنیاد پر اپنے حملے تیز کردیئے ہیں اور یہی امر فلسطین کے مظلوم عوام کے اشتعال میں آنے اور ان کے جذبات بھڑکنے کا سبب بنا ہے۔
فلسطینوں خاصطور سے فلسطینی جوانوں نے مقبوضہ بیت المقدس میں اسلامی مقدسات خاصطور سے مسجد الاقصی کے تحفظ اور اس کے دفاع کے مقصد سے، عوامی جذبے کے تحت صہیونی حکومت کے خلاف تحریک انتفاضہ قدس کا آغاز کردیا ہے۔
فلسطینی جوانوں نے کمترین وسائل و امکانات کے ساتھ گذشتہ دو ہفتوں سے غاصب صہیونی حکومت کے وحشیانہ اقدامات کے مقابلے میں تحریک انتفاضہ قدس کو اپنے ایجنڈے میں شامل کر رکھا ہے اور مزاحمت کے موثر طریقوں کے ساتھ بچوں کی قاتل صہیونی حکومت کے مقابلے میں اپنے بنیادی اور مسلمہ حقوق کا دفاع کررہے ہیں۔
انتفاضہ قدس کی حالیہ تحریک کے دوران صہیونی فوجیوں کی وحشیانہ اور جنگی جرائم پر مبنی پالیسی، تقریبا ساٹھ فلسطینیوں کی شہادت پر منتج ہوئی ہے اور بنیامین نتن یاہو کی جنگ پسند کابینہ نے فلسطینی عوام خاصطور پر فلسطینی بچوں اور خواتین کے مصائب و آلام میں اضافہ کردیا ہے۔
تحریک انتفاضہ قدس، غاصب صہیونی حکومت کے مقابلے میں فلسطین کی سرزمین اور اسلامی مقدسات اور اپنے حقوق کے دفاع کے لئے، فلسطینی عوام کا واحد جائز اور قانونی راستہ ہے۔
فلسطینی عوام کو گذشتہ ساٹھ برسوں سے غاصب اسرائیل کی ظلم و بربریت اور وحشیانہ کارروائیوں کا سامنا ہے، اور عالمی برادری خاص طور سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ان وحشیانہ اقدامات پر مجرمانہ خاموشی اختیار کررکھی ہے، اور صہیونی حکومت کے حکمرانوں کو کیفرکردار تک پہنچانے اور غاصبانہ صہیونی قبضے کے خاتمے کے لئے واحد موثر آپشن، مزاحمت اور استقامت ہی ہے۔