ایران شام کے پرامن راہ حل میں دلچسپی رکھنے والے گروہوں کے درمیان قومی آشتی و اتحاد کے لیے کوشاں ہے: جواد ظریف
وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران شام کے ان گروہوں کے درمیان قومی اتحاد و آشتی کے عمل میں تیزی لانے کے لئے کوشاں ہے جو پرامن راہ حل میں دلچسپی رکھتے ہیں۔
ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے ایک انٹرویو میں نیویارک میں شام سے متعلق بین الاقوامی کانفرنس کے بارے میں کہا کہ ایران کا مقصد شام کے ان گروہوں کے درمیان قومی اتحاد و آشتی کے عمل میں تیزی پیدا کرنا ہے جو پرامن راہ حل میں دلچسپی رکھتے ہیں۔
وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے مزید کہا کہ داعش، جبھۃ النصرہ اور القاعدہ جیسے دہشت گرد گروہوں کی موجودگی کی صورت میں جنگ بندی عمل میں نہیں لائی جائے گی۔
بنابریں انتہاپسند گروہوں کی حمایت کا خاتمہ اور ہتھیاروں اور مالی امداد تک ان کی رسائی کی روک تھام ضروری ہے۔
وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے تاکید کی کہ شامی حکومت کی جنگ القاعدہ، جبھۃ النصرہ اور داعش جیسے دہشت گرد گروہوں اور بعض چھوٹے انتہا پسند گروہوں کے ساتھ ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے امریکی وزیر خارجہ جان کیری کے ان بیانات کے بارے میں، کہ واشنگٹن شام میں حکومت کی تبدیلی کے درپے نہیں ہے ، کہا کہ شام کے بحران کے بارے میں یورپ کا موقف حقیقت سے قریب تر ہوا ہے۔
لیکن ایران کا موقف ہے کہ شام کے صدر بشار اسد کے بارے میں فیصلہ کرنا کسی بھی دوسرے ملک کا فرض نہیں ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے ایران کے میزائلی تجربات سے متعلق امریکی سینیٹروں کے بیانات کے بارے میں کہا کہ میزائلی تجربات جائز دفاع کے لئے ہیں اور اس معاملے پر کسی بھی صورت میں مذاکرات نہیں ہو سکتے ہیں۔