فرانس دہشت گرد گروہ منافقین کے بارے میں اپنی ذمہ داریوں پر عمل کرے
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے کہا ہے کہ فرانس کو چاہئے کہ وہ منافقین کے دہشت گرد گروہ کے بارے میں اپنی قانونی ذمہ داریاں پوری کرے۔
صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی نے پیرس میں موجود منافقین کے دہشت گرد گروہ کے عناصر کی سرگرمیوں اور ایران کے بعض شہروں میں ہوئے مظاہروں کے دوران لوگوں کو تشدد پر اکسانے کے تعلق سے اس گروہ کے اقدامات کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کو فرانس سے امید ہے کہ وہ دہشت گردی اور تشدد کے خلاف جنگ اور مہم میں اس دہشت گرد گروہ کے بارے میں اپنی ذمہ داریوں پر عمل کرے گا-
ایران کے صدر ڈاکٹرحسن روحانی نے فرانس کے صدر امانوئل میکرون سے ٹیلی فونی گفتگو میں ایران میں حکمفرما مستحکم جمہوریت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ تشدد کو رواج دینا کسی بھی لحاظ سے جائز آزادی، تنقید اور مطالبات کے بیان کے اصولوں سے مطابقت نہیں رکھتا اور کوئی بھی ملک اپنے عوام اور شہریوں کی سلامتی کے بارے میں غافل نہیں رہ سکتا-
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ایران کے دفاعی اور میزائلی پروگرام کسی بھی صورت میں بین الاقوامی قوانین کے منافی نہیں ہیں، کہا کہ ایران اپنے دفاع کے لئے جو بھی ضروری ہو گا اس کو حاصل کرے گا اور اس سلسلے میں وہ ذرہ برابر دریغ نہیں کرے گا-
انہوں نے عالمی قوانین اور آئی اے ای اے کے ضوابط کے دائرے میں ایٹمی معاہدے پر ایران کی جانب سے عمل درآمد کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایٹمی معاہدہ ایک بین الاقوامی معاہدہ ہے جو سب کے مفاد میں ہے اور ایران اس وقت تک اس معاہدے کی پابندی کرتا رہے گا جب تک اس کو یہ احساس رہے گا کہ اس سے اس کو بھی فائدہ پہنچ رہا ہے-
فرانس کے صدر امانوئل میکرون نے بھی اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر سے اس ٹیلی فونی گفتگو میں کہا کہ ان کے ملک نے دہشت گرد گروہوں کی حمایت نہیں کی ہے-
انہوں نے کہا کہ فرانس کسی بھی گروہ کو دیگرملکوں کے خلاف اپنی سرزمین استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے گا-
فرانسیسی صدر نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ ان کا ملک علاقے میں ایران کو نہ صرف شرانگیزی کا محور نہیں سمجھتا بلکہ ایران کی سپاہ قدس نے داعش کی نابودی میں جو اہم کردار ادا کیا ہے فرانس اس سے کبھی انکار نہیں کرسکتا اور ہم سپاہ قدس کے اس کردار کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں-
فرانسیسی صدر نے کہا کہ ان کا ملک ایٹمی معاہدے کی پابندی پر زور دیتا ہے اور اس کو عالمی امن و استحکام کے لئے مفید سمجھتا ہے-