ایران یورپ کو کچھ اور مہلت دے سکتا ہے:عراقچی
ایران کے نائب وزیر خارجہ اور سینیئر ایٹمی مذاکرات کار سید عباس عراقچی نے یورپ کی جانب سے خصوصی مالیاتی نظام کے قیام کی کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ تہران یورپ کو مہلت دینے کے لیے تیار ہے تاہم انھوں نے یہ بھی واضح کر دیا ہے کہ ایران کے صبر کا پیمانہ لبریز بھی ہو سکتا ہے۔
ایران کے نائب وزیر خارجہ اور سینیئر ایٹمی مذاکرات کار سید عباس عراقچی نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ یورپی عہدیداروں کے ساتھ ملاقات میں مالیاتی نظام کے انتظامات اور یورپ میں اس کے رجسٹریشن سمیت مالیاتی لین دین کے نئے طریقوں اور ضابطوں کے بارے میں تبادلہ خیال کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ یورپ تاحال ایران کے ساتھ مالیاتی لین دین کے لیے عملی اقدامات انجام نہیں دے سکا ہے۔
سید عباس عراقچی نے ایٹمی معاہدے کے تحت ایران کے مفادات کے تحفظ پر زور دیتے ہوئے کہا کہ تہران مالیاتی لین دین کے جامع نظام کے قیام کے لیے یورپ کو مزید مہلت دینے کو تیار ہے تاہم وہ تادیر اس کا انتظار نہیں کرے گا۔
ایران کے سینیئر ایٹمی مذاکرات کار نے بڑے واضح الفاظ میں کہا کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ایٹمی معاہدے سے ایران کے اقتصادی مفادات کی وابستگی میں کمی آئی ہے اور اگر صورت حال اسی طرح جاری رہی تو یہ معاہدہ قریب المرگ ہو سکتا ہے اور ایسی صورت میں یورپی کوششیں بھی اسے نہیں بچا پائیں گی۔
انہوں نے ایرانی تیل کی برآمدات کے بارے میں کہا کہ امریکی پابندیوں کے باوجود ایران، تیل کی فروخت کا کوئی نہ کوئی راستہ تلاش کر لیتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایران سے تیل خریدنے والے جاپان جیسے روائتی ملکوں نے بھی بعض اوقات ایران سے تیل کی خریداری بند کر دی تھی لیکن ایران کے تیل کی فروخت کا سلسلہ پھر بھی جاری رہا ہے۔
سید عباس عراقچی نے مزید کہا کہ ایرانی تیل کے بڑے خریداروں منجملہ چین اور ہندوستان کو پہلے ہی پابندیوں سے استثنی حاصل ہے اور وہ ایران سے تیل خریدتے رہنے کا اعلان بھی کر چکے ہیں لہذا ایرانی تیل کی فروخت کو صفر تک پہنچانے کا منصوبہ عملی طور پر ناکام ہو گیا ہے۔
ایران کے نائب وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ تہران کو مذاکرات کے حوالے سے واشنگٹن پر اعتماد نہیں ہے اور ہم اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ امریکہ کے ساتھ نئے سرے سے مذاکرات کی کوئی امید نہیں کی جا سکتی۔
دوسری جانب فرانسیسی وزارت خارجہ کے ذرائع نے کہا ہے کہ جرمنی، برطانیہ اور فرانس جی ٹوئنٹی کے اجلاس کے موقع پر ایران کے لیے وضع کیے جانے والے نئے مالیاتی نظام ایس پی وی کے بارے میں تبادلہ خیال کریں گے۔
ایک اعلی فرانسیسی سفارت کار نے رائٹرز نیوز ایجنسی کو بتایا ہے کہ ایس پی وی سسٹم ایران کے لیے انتہائی اہمیت رکھتا ہے اور اس کے تیل کی فروخت اور آمدنی کا ضامن ہے۔
روزنامہ وال اسٹریٹ جنرل نے بھی مغربی سفارتی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ لکسمبرگ اور آسٹریا کی جانب سے انکار کے بعد جرمنی اور فرانس نے ایران کے لیے وضع کیے جانے والے نئے مالیاتی نظام کی میزبانی کے لیے آمادگی ظاہر کی ہے۔
یورپی یونین کے ایک سفارت کار نے اس حوالے سے کہا ہے کہ یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ جرمنی یا فرانس میں سے کوئی ایک ملک ایس پی وی سسٹم کی میزبانی کرے گا۔
دو دیگر یورپی سفارت کاروں نے بھی کہا ہے کہ اگر پیرس اور برلن مشترکہ طور پر ایس پی وی سسٹم کی میزبانی کرتے ہیں تو پھر ٹرمپ انتظامیہ کو براہ راست اپنے دو یورپی اتحادیوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔
اسی دوران فرانسیسی وزارت خزانہ کے ایک ذریعے نے اعلان کیا ہے کہ جرمنی، برطانیہ اور فرانس کے وزرائے خزانہ جی ٹوئنٹی اجلاس کے موقع پر ایران کے لیے وضع کیے جانے والے خصوصی مالیاتی نظام کے بارے میں تفصیلی تبادلہ خیال کریں گے۔