ایران کی پارلیمنٹ میں دہشت گرد امریکی سینٹرل کمانڈ کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا بل منظور
ایران کی پارلیمنٹ نے مغربی ایشیا میں دہشت گرد امریکی سینٹرل کمانڈ اور اس کے ذیلی اداروں کے تمام افسروں اور اعلی عہدیداروں کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا بل پاس کردیا ہے۔
منگل کے پارلیمنٹ کے کھلے اجلاس میں ہونے والی رائے شماری میں دو سو دس موجود ارکان میں سے ایک سو اڑسٹھ ارکان نے اس بل کے حق میں اور چھے نے مخالفت میں ووٹ دیئے جبکہ آٹھ نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔
اس کی شق نمبر چار کے تحت ایران کی وزارت انٹیلی جینس اور تمام سیکورٹی اداروں کو پابند کیا گیا ہے کہ وہ دہشت گرد امریکی سینٹرل کمانڈ اور اس سے وابستہ اداروں کے ایسے تمام کمانڈروں کی فہرست تیار کرکے عدلیہ کے حوالے کرے جو علاقے میں دہشت گردوں کی حمایت اور پشت پناہی کر رہے ہیں۔
اس بل کے تحت ایران کی عدلیہ اس قانون کی منظوری کے تین ماہ کے اندر اندر ضروری مکینیزم تیارکرنے کی پابند ہوگی جس کے تحت وزارت انٹیلی جینس کی اعلان کردہ فہرست میں شامل اداروں اور دہشت گرد افراد کا تعاقب اور ان پر مقدمہ چلایا جاسکے۔
ایران کی پارلیمنٹ نے حکومت کو بھی اس بات کا پابند بنایا ہے کہ وہ اس بل کے تحت ملک کے مفادات کو خطرے میں ڈالنے والے امریکہ کے دہشت گردانہ اقدامات کا پوری قوت اور طاقت کے ساتھ جواب دے۔
ایران کی پارلیمنٹ کے پاس کردہ بل کی بنیاد پر ایران کی حکومت اور مسلح افواج اس بات کی پابند ہیں کہ مناسب وقت پر، لازمی اور دانشمندانہ اقدامات انجاد دیں اور اس طرح عمل کریں کہ دہشت گرد امریکی فوج ایرانی مفادات کے خلاف کچھ کرنے کی پوزیشن میں نہ رہے۔
اس سے پہلے ایران کی اعلی قومی سلامتی کونسل نے مغربی ایشیا میں امریکی فوج کی سینٹرل کمانڈ اور اس سے وابستہ تمام دستوں کو دہشت گرد قرار دیا تھا۔
اعلی قومی سلامتی کونسل کے جاری کردہ بیان میں سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کو دہشت گرد قرار دیے جانے کے غیر قانونی اور خطرناک اقدام کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ایران امریکہ کو دہشت گردی کی حامی حکومت اور خطے میں اس کی فوج کو دہشت گرد سمجھتا ہے۔ایران کی مسلح افواج کے سربراہ میجر جنرل محمد باقری نے بھی اپنے بیان میں کہا ہے کہ امریکی فوج کی سینٹرل کمانڈ کے فوجیوں کو دہشت گرد سمجھا جائے گا اور اگر امریکہ نے کوئی احمقانہ حرکت کی تو پوری قوت کے ساتھ اس کا جواب بھی دیا جائے گا۔