ایران سفارتکاری کا جواب سفارتکاری اور دباؤ کا دندان شکن جواب دے گا
اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے امریکی حکام کے حالیہ پروپیگنڈے پر سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایران سفارتکاری کا جواب سفارتکاری اور دباؤ کا جواب استقامت و مزاحمت کے ساتھ دےگا۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان سید عباس موسوی نے امریکی حکام کے حالیہ پروپیگنڈے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کی سفارتکاری کا مطلب اقتصادی دہشتگردی ہے اور ہم نے ابھی تک امریکی حکومت کی طرف سے غیر قانونی اقتصادی پابندیوں، اقتصادی دہشت گردی اور دباؤ کے علاوہ کچھ نہیں دیکھا کہ جس کا جواب دیا جائے۔
امریکہ کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ایران کو سفارتکاری کا جواب سفارتکاری کے ذریعہ د ینا چاہیے اس بیان کے رد عمل میں ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ایران سفارتکاری کا جواب سفارتکاری اور دباؤ کا جواب استقامت کے ساتھ دےگا۔
گیرٹ مارکیوس نے امریکی صدر کی جانب سے ایران کے ساتھ مذاکرات کیلئے آمادگی کے اعلان کو سفارتکاری سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ تہران کو چاہئیے کہ وہ ٹرمپ کےسفارتکاری کی درخواست کا جواب سفارتکاری کے ذریعے دے۔
یاد رہے کہ عدلیہ کے سربراہ، ججوں اور دیگر عہدیداروں سے خطاب کرتے ہوئے رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے مذاکرات کی امریکی پیشکش کو ایک فریب قرار دیا اور فرمایا کہ امریکی حکام ایرانی عوام کی طاقت کے عوامل سے خوفزدہ ہیں اور آگے آنے سے ڈرتے ہیں لہذا وہ مذاکرات کے ذریعے اس اسلحے اور طاقت کے عامل کو چھیننا چاہتے ہیں۔ آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے ملت ایران کے خلاف دنیا کی شرپسند ترین حکومت، یعنی حکومت امریکہ کی جانب سے لگائے جانے والے الزامات، توہین اور دشنام طرازی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا" ملکوں اور قوموں کے درمیان جنگ، اختلافات، لوٹ مار اور تباہی کا سبب بننے والی دنیا کی منفور ترین اور خبیث ترین حکومت، ایران کے غیور عوام پر ہر روز ناروا الزامات عائد کر رہی ہے لیکن ایران کے عوام امریکہ کے گھناؤنے اقدامات کو کوئی اہمیت نہیں دیتے اور وہ پسپائی اختیار نہیں کریں گے۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے جوہری معاہدے سے انخلا کے بعد ایران پر دباو ڈالنے کے ہتھکنڈے استعمال کرنا شروع کئے۔