May ۰۳, ۲۰۲۰ ۱۷:۵۸ Asia/Tehran
  • پابندیاں باقی رہیں تو ایٹمی معاہدے کا دم ہی نکل جائے گا: شمخانی

ایران کی اعلی قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹری نے کہا ہے اگراقوام متحدہ کی قرارداد 2231 کو بائی پاس کرنے اور ایران پر اسلحے کی غیر قانونی پابندیوں کو جاری رکھنے کی کوشش کی گئی تو جامع ایٹمی معاہدہ ہمیشہ کے لئے مر جائے گا۔

اپنے ایک ٹوئیٹ میں ایران کی اعلی قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹری علی شمخانی نے کہا ہے کہ اگر قرارداد بائیس اکتیس کو بائی پاس کرتے ہوئے ایران کے خلاف اسلحہ جاتی پابندیاں برقرار رکھنے کی کوشش کی گئی تو جامع ایٹمی معاہدے میں باقی تھوڑی بہت رمق بھی ختم جائے گی اور یہ معاہدہ دم توڑ دے گا۔ 

ڈاکٹر علی شمخانی کا کہنا تھا کہ امریکہ اپنی گرتی ہوئی ساکھ اور زوال پذیر بالادستی کو بچانے کے لیے پابندیوں کا وائرس استعمال کر رہا ہے۔ 

انہوں نے استفسار کیا کہ یورپ اس صورتحال میں کہاں کھڑا ہے، کیا وہ اپنی ساکھ محفوظ اور ملٹی پولرازم کو مضبوط بنانا چاہے گا یا دوبارہ امریکہ کے ہاتھوں ذلت قبول کرتے ہوئے، یونی پولرازم کے ہاتھ مضبوط کرے گا؟

اقوام متحدہ کے ویانا ہیڈکوارٹر میں تعینات ایرانی مندوب کاظم غریب آبادی نے بھی اپنے ایک بیان میں ایران پر اسلحہ جاتی پابندیوں کی مدت میں توسیع کی امریکی کوششوں کو غیر قانونی قرار دیا ہے۔ 

کاظم غریب آبادی نے واضح کیا کہ ایٹمی معاہدے کے رکن ہونے کے امریکی دعووں کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے کیونکہ آٹھ مئی دوہزار اٹھارہ کو امریکہ نے ایٹمی معاہدے سے علیحدگی کا اعلان کیا تھا اور اس کے بعد سے آج تک اس معاہدے کے کسی بھی اجلاس میں عملی طور پر شریک نہیں ہوا۔ 

عالمی اداروں میں ایران کے مستقل نمائندے نے یاددھانی کرائی کہ امریکہ نے ایٹمی معاہدے کے رکن کی حیثیت سے کیے گئے تمام کے تمام وعدوں کی خلاف ورزی ہی نہیں کی بلکہ اس معاہدے کو سبوتاژ کرنے کی ہر ممکن کوشش کی ہے، جن میں پابندیوں میں اضافے کے ذریعے ایران کو دبانا اور ایران سے تجارت کرنے والے ملکوں کو دھمکیاں دینا بھی شامل ہے۔ 

امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے حال ہی میں دعوی کیا ہے کہ ان کا ملک قرارداد بائیس اکتیس کے ایک رکن کی حیثیت سے ایران کے خلاف اسحلہ جاتی پابندیوں میں توسیع کا مطالبہ کرسکتا ہے۔ 

اقوام متحدہ کی جانب سے سن دوہزار چھے دوہزار سات میں ایران سے اسلحہ خریدنے اور ایران کو اسلحہ فروخت کرنے پر پابندی عائد کی گئی تھی۔ 

ایٹمی معاہدے کے بعد طے پایا تھا کہ اگر ایٹمی توانائی کا عالمی ادارہ آئی اے ای اے اگر اس بات کی تائید کر دیتا ہے کہ ایران کی جانب سے ایٹمی معاہدے کی پابندی کی گئی ہے اور اس نے اپنے حصے کے وعدے پورے کردیئے ہیں، تو یہ پابندیاں اٹھارہ اکتوبر دوہزار بیس کو ختم ہو جائیں گی۔ 

ایران کے وزیر خارجہ ڈاکٹر محمد جواد ظریف نے بھی اپنے ایک ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ امریکہ تو خود دنیا میں اسلحے کا سب سے بڑا سوداگر اور فوجی بحٹ پر بھاری رقم خرچ کرنے والا ملک ہے لیکن (تعجب ہے کہ ایسا ملک) ایران کے خلاف اسلحہ جاتی پابندیوں کے خاتمے پر تشویش کا اظہار کر رہا ہے۔ 

ٹیگس