پومپئو پہلے قرار داد پڑھیں، پھر بولیں: جواد ظریف
ایران کے وزیر خارجہ ڈاکٹر محمود جواد ظریف نے امریکی وزیر خارجہ مائک پمپؤ کو نصیحت کی ہے کہ پہلے سلامتی کونسل کی قرار داد بائیس اکتیس کا مطالعہ کریں اس کے بعد اس کے بارے میں بولیں۔
ایران کے وزیر خارجہ ڈاکٹر محمد جواد ظریف نے منگل کو اپنے ٹوئٹر پیج پر لکھا ہے کہ مائک پمپؤ سمجھ رہے ہیں کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار داد جامع ایٹمی معاہدے اور مشترکہ ایکشن پلان سے الگ ہے۔
ڈاکٹر ظریف نے کہا ہے کہ مائک پمپؤ نے قرار داد بائیس اکتس کو نہیں پڑھا ہے اس لئے ان کے لئے اس قرار داد کو پڑھنا ضروری ہے۔ ایران کے ویزر خارجہ نے کہا کہ جامع ایٹمی معاہدے کا مشترکہ ایکشن پلان سلامتی کونسل کی قرار داد بائیس اکتیس کا حصہ ہے اسی لئے یہ قرار داد ایک سو چار صفحات پر مشتمل ہے اور ایسا معلوم ہوتا ہے کہ امریکی وزیر خارجہ مائک پمپؤ نے اس کو پڑھا تک نہیں ہے۔
واضح رہے کہ امریکی وزیر خارجہ مائک پمپؤ نے حال میں دعوا کیا ہے کہ واشنگٹن، سلامتی کونسل کی قرار داد بائیس اکتیس میں شریک ہے اور اس قرار داد کے تحت وہ ایران کے خلاف اسلحے کی پابندیوں میں توسیع کا مطالبہ کرسکتا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ جامع ایٹمی معاہدے کے بعد سلامتی کونسل سے متفقہ طور پر پاس ہونے والی قرار داد بائیس اکتیس کے مطابق، ایران کے ہاتھوں اسلحے کی فروخت پر پابندی اٹھارہ اکتوبر دو ہزاربیس میں ختم ہو جائے گی ۔
اس پابندی کے خاتمے کے لئے قرار داد بائیس اکتیس میں صرف یہ شرط لگائی گئی ہے کہ ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی آئی اے ای اے اس بات کی تصدیق کرے کہ ایران نے جامع ایٹمی معاہدے پر مکمل طور پر عمل درآمد کیا ہے اور آئی اے ای اے نے جامع ایٹمی معاہدے کے بعد اب تک اپنی سبھی رپورٹوں میں یہ تصدیق کی ہے کہ ایران نے معاہدے پر مکمل طور پر عمل درآمد کیا ہے۔