Aug ۰۷, ۲۰۲۰ ۱۰:۳۶ Asia/Tehran
  • فوری امداد پہنچانے پر ایران کا شکریہ، لبنانی وزیر صحت

ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے لبنان کے لئے امداد کی دوسری کھیپ ارسال کئے جانے کی خبر دی ہے۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے ترجمانِ وزارت خارجہ سید عباس موسوی نے نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صدر جمہوریہ حسن روحانی کے حکم سے انسان دوستانہ امداد کی دو کھیپیں لبنان ارسال کی جا چکی ہیں۔ انہوں نے بیروت سانحے کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سانحے سے ایرانی عوام کو دلی تکلیف پہونچی ہے۔

وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ لبنان پر پابندیاں عائد کرنے والے بعض مغربی و یورپی ممالک نے بیروت سانحے پر تعزیتی پیغام جاری کیا جو سوائے ریاکاری کے اور کچھ نہیں ہے۔ سید عباس موسوی نے بیروت کی تباہ ہونے والی بندرگاہ کی تعمیر کے لئے اسلامی جمہوریہ ایران کی مکمل آمادگی کا اعلان کیا۔

اُدھر لبنان کے وزیر صحت حمد حسن نے بیروت کے الحدث یونیورسٹی کامپلیکس میں قائم ایران کے موبائل اسپتال کا معائنہ کرنے کے بعد کہا کہ ایران نے جس تیزی سے ان کے ملک کی مدد کی ہے وہ  قابل توجہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ ایران کی ہلال احمر سوسائٹی نے جو امداد بھیجی ہے اس میں دوائیں، میڈیکل آلات اور غذائی اشیاء شامل ہیں۔ انھوں نے کہا کہ امداد رسانی میں ایرانی بھائیوں نے جو تیز رفتاری دکھائی ہے اس کے لیے ہم ان کے شکر گزار ہیں اور قدردانی کرتے ہیں۔

ایران کی ہلال احمر (ریڈ کریسنٹ) نے بیروت کی بندرگاہ میں حالیہ دھماکے کے متاثرین کے لیے خوراک پیکیج ، ادویات اور طبی سامان پر مشتمل امدادی اشیاء لبنان ارسال کر دی ہیں۔ جبکہ ایک 30 رکنی طبی ٹیم بھی ایران سے بیروت  گئی ہے اور فیلڈ ہسپتال بھی ایران نے وہاں قائم کیا ہے۔

دوسری جانب اطلاعات ہیں کہ لبنان کی ایک فوجی عدالت نے بیروت کی بندرگاہ کے سولہ ملازمین کی گرفتاری کے احکامات جاری کردیے ہیں۔ تازہ ترین خبروں میں بتایا گیا کہ فوجی عدالت کے حکم کے فورا بعد بیروت دھماکوں کے الزام میں پندرہ افراد کو گرفتار کرلیا گیا جبکہ ایک شخص کے گھر کو سب جیل قرار دیا گیا ہے۔

قبل ازیں لبنان کے وزیراعظم حسن دیاب کی سربراہی میں ہونے والے کابینہ کے ہنگامی اجلاس میں سانحہ بیروت کی تحقیقات مکمل ہونے تک پورٹ اتھارٹی کے اہم عہدیداروں اور ملازمین کو ان کے گھروں میں نظر بند کرنے کی منظوری دی گئی تھی۔قابل ذکر ہے کہ منگل کی شام بیروت کی بندرگاہ پر ہولناک دھماکہ ہوا تھا جس میں اب تک کے اعداد و شمار کے مطابق ایک سو ستاون افراد جاں بحق ہوچکے ہیں جبکہ زخمیوں کی تعداد پانچ ہزار تک پہنچ گئی ہے۔

درایں اثنا بچوں کے عالمی ادارے یونیسیف کا کہنا ہے کہ بیروت میں ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں میں کم سے کم اسّی ہزار بچے اپنے مکانات تباہ ہونے کی وجہ سے بے گھر ہوئے ہیں۔یونیسیف کا کہنا ہے کہ دھماکے میں زندہ بچ جانے والے یہ بچے شدید ترین نفسیاتی دباؤ کا شکار ہیں۔ یونیسیف کے مطابق متاثرہ بچوں اور ان کے گھروالوں کی دیکھ بھال اور ضروریات پوری کرنے کے لیے ساڑھے چار ملین ڈالر امداد کی ضرورت ہے۔

 

 

ٹیگس