امریکہ ایٹمی معاہدے پر غیر مشروط عملدرآمد کرے، ایرانی وزیر خارجہ
ایران کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ امریکہ سلامتی کونسل کی قرارداد بائیس اکتیس کے تحت جامع ایٹمی معاہدے میں مندرج اپنے وعدوں پر غیر مشروط عملدرآمد کرے۔
میڈیٹرین ڈائیلاگ کے آن لائن اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ایران کے وزیر خارجہ ڈاکٹر محمد جواد ظریف نے ایک بار پھر تہران کے اس موقف کا اعادہ کیا کہ ایٹمی معاہدے کے بارے میں دوبارہ مذاکرات نہیں کیے جائیں گے۔ایران کے وزیر خارجہ نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ تہران اس معاہدے کے بارے میں دوباہ مذاکرات ہرگز نہیں کرےگا جس پر پہلے مذاکرات ہوچکے ہیں۔
ڈاکٹر محمد جواد ظریف نے یہ بات زور دے کر کہی کہ یورپ اور امریکہ کو ایٹمی معاہدے کی پابندی کرنا چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ امریکہ اس پوزیشن میں نہیں ہے کہ وہ اس سلسلے میں کوئی شرط عائد کرسکے۔ایران کے وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ اگر ایٹمی معاہدے کے دیگر فریقوں نے اپنے وعدوں پر عمل درآمد نہیں کیا تو، پابندیوں کے خاتمے اور قومی مفادات کے تحفظ کے لیے اسٹریٹیجک ایکشن پلان پر عملدرآمد شروع کردیا جائے گا۔
یاد رہے کہ ایرانی پارلیمنٹ نو شقوں پر مشتمل اسٹریٹیجک ایکشن پلان کو منظوری دے چکی ہے جس میں ایرانی حکومت کو اس بات کا پابند بنایا گیا ہے کہ ایٹمی معاہدے کے فریقوں کی جانب سے وعدے پورے نہ ہونے کی صورت میں بل کی منظوری کے ایک ماہ بعد، آئی اے ای اے کے ایڈیشنل پروٹوکول پر رضاکارانہ عملدرآمد کا سلسلہ روک دے۔ اس ایکشن پلان میں اسی طرح ملک کے ایٹمی توانائی کے محکمے کو بھی یورینیم کی افزودگی کی سطح بیس فیصد تک پہنچانے، ملک میں افزودہ یورینیم کے ذخیرے میں اضافے اور پر امن ایٹمی پروگرام کو آگے بڑھانے کے لئے بعض دیگر ضروری اقدامات کا پابند بنایا گیا ہے۔
وزیر خارجہ ڈاکٹر محمد جواد ظریف نے مغربی ملکوں کی دوغلی پالیسیوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ مذاکرات کرنے والے فریقوں نے دانستہ طور پر اس معاہدے میں ایران کے میزائل پروگرام اور علاقائی سیکورٹی کے معاملے کو شامل نہیں کیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ معاہدے کے مغربی فریق شروع سے ہی اپنے شرپسندانہ اقدامات کا سلسلہ روکنا نہیں چاہتے تھے۔ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ مغربی ممالک نے مغربی ایشیا کے ملکوں کو سو ارب ڈالر سے زیادہ کے ہتھیار فروخت کیے ہیں اور مسلسل اسرائیل کی دہشت گردی کی بھی حمایت کر رہے ہیں۔
انہوں نے ایران کے دفاعی اور ایٹمی سائنسداں محسن فخری زادے کے قتل کے تعلق سے مغربی ملکوں کے کمزور موقف کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہاکہ بعض ملکوں نے اس قتل کی مذمت کی ہے مگر یورپی ٹرائیکا نے اس کی مذمت سے بھی گریز کیا ہے۔ایران کے وزیر خارجہ نے میڈیکل آلات اور دواؤں پر عائد امریکی پابندیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کورونا ویکسین کی خریداری کے لیے بھی مالیاتی وسائل تک ایران کی رسائی میں رکاوٹیں کھڑی کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انسانیت کے خلاف یہ جرم ٹرمپ انتظامیہ کے آخری ایام میں بھی انجام دیا جارہا ہے۔