Dec ۱۷, ۲۰۲۰ ۱۸:۰۸ Asia/Tehran
  • ایران تنہا ایٹمی معاہدے کے اخراجات برداشت نہیں کرے گا:عراقچی

ایران کے نائب وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران ایٹمی معاہدے کے تمام اخراجات اور دیگر ملکوں کے غیر قانونی رویوں کے نقصانات کا خمیازہ نہیں بھگتے گا۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے نائب وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے ایٹمی معاہدے کے مشترکہ کمیشن کے سترہویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ یورپی ممالک صرف ایران سے اس بات کے خواہاں ہوتے ہیں کہ وہ تمام مسائل میں صبر و تحمل کا مظاہرہ کرے، اب چاہے وہ امریکہ کا غیر قانونی و دشمنانہ اقدام ہو یا امریکی پابندیاں ہوں، نطنز میں انجام دیا جانے والا تخریبی اقدام ہو یا پھر ایران کے جوہری سائنسداں کا قتل ہو۔

آن لائن ہونے والے اس اجلاس میں انہوں نے کہا کہ ایران اب ہر چیز کو برداشت نہیں کرے گا اور سب کو ایٹمی معاہدے کے تحفظ میں ہونے والے اخراجات و نقصانات کو برداشت کرنا ہوگا۔

سید عباس عراقچی نے بین الاقوامی ایٹمی معاہدے میں امریکہ کی واپسی کی قیاس آرائیوں کے بارے میں بھی کہا کہ ایران نے ہمیشہ اپنے موقف کا کھل کر اظہار کیا ہے اور وہ ایٹمی معاہدے میں امریکہ کی واپسی کے بعد ایٹمی معاہدے سے متعلق اپنے تمام وعدوں پر عمل کرنے اور ایٹمی معاہدے کی شق نمبر چھبیس اور چھتیس کے تحت اپنے رضاکارانہ وعدوں اور جنوری دو ہزار سترہ کی صورت حال کی طرف واپس لوٹنے کے لئے آمادہ ہے۔

ایران کے نائب وزیر خارجہ نے کہا کہ تین یورپی ملکوں کی حکومتوں کو، جو خود کو جمہوریت اور اس کے ضوابط کا پابند سمجھتی ہیں، ایران سے اس بات کی توقع نہیں رکھنا چاہئے کہ ایران جمہوریت کے اصول اور اپنی پارلیمنٹ کے وضع کردہ قانون پر عمل نہیں کرے گا۔

ایٹمی معاہدے کے مشترکہ کمیشن کے سترہویں اجلاس کے اختتام پر اعلان کیا گیا ہے کہ ایٹمی معاہدے کے رکن ملکوں کے وزرائے خارجہ کا غیر سرکاری آنلائن اجلاس، اکیس دسمبر کو منعقد ہو گا۔ ایٹمی معاہدے کے مشترکہ کمیشن کی کوآرڈینیٹر ہلگا اشمید نے ایک بیان میں اعلان کیا ہے کہ ایٹمی معاہدے کے مشترکہ کمیشن کے سترہویں اجلاس کے شرکا نے اس بات سے اتفاق کیا ہے کہ ایٹمی معاہدے کے رکن ملکوں کے وزرائے خارجہ کا غیر سرکاری اجلاس آنلائن طریقے سے منعقد کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ ایمٹی معاہدے کے مشترکہ کمیشن کا سترہواں آنلائن اجلاس بدھ کے روز منعقد ہوا جس میں روس، چین، برطانیہ، فرانس، جرمنی اور ایران کے نائب وزرائے خارجہ نے شرکت کی۔ اس اجلاس میں ان تمام ملکوں کے نمائندوں نے ایٹمی معاہدے کے تحفظ اور اس معاہدے پر عمل درآمد کے یقینی طریقوں کے بارے میں تبادلہ خیال کیا۔

ٹیگس