May ۲۴, ۲۰۲۱ ۱۸:۵۴ Asia/Tehran
  • پابندیوں کا خاتمہ امریکہ کی قانونی و اخلاقی ذمہ داری ہے، پابندیاں نہ ٹرمپ کے کام آئیں اور نہ بائیڈن کے کام آئیں گی: ظریف

ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے کہا ہے کہ پابندیاں ختم کرنا امریکہ کی قانونی اور اخلاقی ذمہ داری ہے۔ دوسری جانب ایران کے نائب وزیر خارجہ اور سینئیر ایٹمی مذاکرات کار سید عباس عراقچی کا کہنا ہے کہ ایٹمی معاہدے کی بحالی کے لیے پہلا قدم امریکہ کو اٹھانا ہوگا۔

ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے پابندیوں کے خاتمے کے حوالے سے امریکی وزیر خارجہ  اینٹونی بلنکن کے تازہ بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹرمپ کے دور میں لگائی جانے والی  پابندیوں کا خاتمہ ایک قانونی ذمہ داری ہے، کوئی مذاکرات میں دباؤ کا حربہ نہیں۔

محمد جواد ظریف نے ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے عائد کی جانے والی پابندیوں پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ یہ پابندیاں ٹرمپ کے کام بھی نہیں آئیں اور موجودہ امریکی حکومت کے کام بھی نہیں آئیں گی، لہذا امریکہ نے اپنی بد معاشی سے ایرانی عوام کے اربوں ڈالر کے جو اثاثے روک رکھے ہیں انہیں آزاد کردو۔

دوسری جانب ایران کے نائب وزیر خارجہ اور سینیئر ایٹمی مذاکرات کار سید عباس عراقچی نے بڑے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ ایٹمی معاہدے کی بحالی کے لیے پہلا قدم  ایران کو نہیں  امریکہ کو اٹھانا ہوگا۔ ایران اور چار جمع ایک گروپ نیز ایٹمی معاہدے کے مشترکہ کمیشن کے اجلاس میں ایران کے مذاکراتی وفد کے سربراہ سید عباس عراقچی نے اپنے ایک ٹوئٹ لکھا ہے کہ اصول صرف ایک ہے، ایٹمی معاہدے سے یکطرفہ طور پر نکلنے والا امریکہ پہلے تمام پابندیاں ختم کرے، پھر پابندیوں کے خاتمے کی جانچ پڑتال ہو، اس کے بعد ایران ایٹمی معاہدے پر عملدرآمد کا سلسلہ بحال کرے گا۔

قابل ذکر ہے کہ امریکی وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن اپنے تازہ انٹرویو میں دعوی کیا ہے کہ تاحال امریکہ کو ایسی کوئی علامات دکھائی نہیں دی ہیں جن سے پتہ چلتا ہو کہ ایران نے ایٹمی معاہدے میں واپسی کے لیے لازمی اقدامات انجام دیئے ہوں جو پابندیوں کے خاتمے کےلئے ضروری ہیں۔

ان کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا جب ایران اور چار جمع ایک گروپ کے ارکان، جن میں فرانس، برطانیہ، روس، چین اور جرمنی نیز یورپی یونین شامل ہے، ایٹمی معاہدے کی بحالی اور امریکہ کی اس معاہدے میں واپسی کے لیے ویانا میں کئی بار مذاکرات کرچکے ہیں۔

اسلامی جہموریہ ایران نے پہلے ہی واضح کر دیا ہے کہ وہ ایٹمی معاہدے پر دوبارہ عملدرآمد اسی وقت شروع کرے گا جب امریکہ کی جانب سے عائد کی جانے والی تمام غیر قانونی، ظالمانہ اور یکطرفہ پابندیاں ختم  ہوجائیں گی اور ایران کو  ایک واضح میکینزم کے ذریعے، پابندیوں کے خاتمے کا مکمل طور پر یقین حاصل ہوجائے گا۔ 
 

ٹیگس