ایٹمی معاہدے کے مشترکہ کمیشن کا اجلاس ختم، باقیماندہ مسائل قابل حل ہونے پر سبھی فریقوں کا اتفاق
ویانا میں ایٹمی معاہدے کے مشترکہ کمیشن کا اجلاس ختم ہو گیا اور طے پایا ہے کہ مذاکراتی وفود کے سربراہ ایک بار پھر اپنے اپنے ملکوں کے دارالحکومتوں میں پہنچ کر صلاح و مشورہ کریں گے اور آئندہ چند دنوں میں مذاکرات کا سلسلہ پھر شروع کر دیا جائے گا۔
ویانا میں ایٹمی معاہدے کے مشترکہ کمیشن کے مذاکراتی وفود کے سربراہوں نے مختلف مسائل اور موجودہ صورت حال پر سنجیدگی سے تبادلہ خیال کیا۔ تمام مذاکراتی وفود نے مذاکرات میں ہونے والی پیشرفت پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے تمام مسائل کے حل تک مذاکرات کا سلسلہ جاری رکھنے اور آئندہ چند روز کے اندر راہ حل تلاش کر لئے جانے پر تاکید کی۔
ایران کے مذاکراتی وفد کے سربراہ سید عباس عراقچی نے ہمارے نمائندے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ تمام مذاکرات کار وفود سنجیدہ ہیں۔ ایران کے نائب وزیر خارجہ اور سینیئر ایٹمی مذاکرات کار سید عباس عراقچی نے کہا ہے کہ ویانا میں ایٹمی معاہدے کے مشترکہ کمیشن کے مذاکرات میں پائے جانے والے اختلافات ناقابل حل نہیں ہیں اور ان اختلافات کو دور کیا جا سکتا ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ ویانا مذاکرات میں پائے جانے والے اختلافات کے بارے میں تمام فریق اس نتیجے پر پہنچ گئے ہیں کہ یہ اختلافات ایسے نہیں ہیں جو دور نہ ہوسکیں۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے اعلی مذاکرات کار اور نائب وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے کہا ہے کہ ویانا میں ایران اور گروپ چار جمع کے درمیان مذاکرات کا اگلا مرحلہ آخری اور فیصلہ کن ہوسکتا ہے۔ سید عباس عراقچی نے کہا کہ مذاکرات میں شریک وفود اپنے اعلی حکام کے ساتھ صلاح و مشورہ کے لئےاپنے اپنے ممالک واپس جائیں گے اور ان کی ویانا واپسی پرمذاکرات کا اگلا دور شروع ہوجائے گا اور ممکنہ طور پر مذاکرات کا اگلا مرحلہ آخری ہوسکتا ہے۔
اطلاعات کے مطابق ویانا میں مذاکرات کا پانچواں دور کامیاب رہا ہے۔ اجلاس میں شریک وفود نے مذاکرات میں پیشرفت پر خوشی اور مسرت اور مذاکرات کو جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا۔ ذرائع کے مطابق ماہرین کی سطح پر مذاکرات کا سلسلہ جاری رہےگا جبکہ وفود کے سربراہان اپنے ممالک میں صلاح و مشورے کے لئے واپس جائیں گے اور مذاکرات کا اگلا دور آئندہ چند دنوں میں شروع ہو جائے گا۔
اُدھر یورپی یونین کے خارجہ امور کے ڈپٹی انچارج اینریکے مورا نے بھی ویانا میں ایٹمی کمیشن کے اجلاس کے بعد امید ظاہر کی ہے کہ مذاکرات کے اگلے دور میں معاہدے کے مکمل نفاذ کے تعلق سے سبھی فریق نتیجے تک پہونچ جائیں گے۔