سابق امریکی وزیر کو پھر درد اٹھا، بولے ایران پر زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالا جائے
امریکہ کے سابق وزیر خارجہ مائیک پمپیو ںے اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف ایک بار پھر اپنے شکست خوردہ منصوبے "زيادہ سے زيادہ دباؤ" کی پالیسی اپنائے جانے پر زور دیا ہے۔
مائیک پمپیو نے امریکہ کے موجود صدر جوبائڈن سے کہا ہے ایران کے خلاف زيادہ سے زيادہ دباؤ کی پالیسی کو برقرار رکھا جائے۔
فارس نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق مائیک پمپیونے فاکس نیوز چینل کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ کی فرسودہ اور شکست خوردہ پالیسی کا ایک بار پھر دفاع کیا اور کہا یہ پالیسی جاری رہنی چاہیے۔
مائیک پمپیو نے ایران کے خلاف اپنی ہرزہ سرائی کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے دعوی کیا کہ آپ ایرانیوں کی جانب سے یورنیم کی افزودگی کی سطح کا مشاہدہ کرسکے ہیں اور وہ اس کام کے لئے پرعزم ہیں۔
پمپیو نے کہا کہ ایرانی اپنے اس اقدام سے امریکہ پر دباؤ ڈال کر زيادہ سے زيادہ مراعات حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ پمپیو نے اس کے ساتھ ہی ایران کے ساتھ مذاکرتی عمل کو روکے جانے پر زور دیا اور کہا کہ ایران کی حکومت ایسی نہیں ہے کہ ہم اس کے ساتھ بیٹھ کر بات کریں، ہمیں چاہیے کہ ہم زيادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی کو برقرار رکھتے ہوئے ایران کی حکومت کو اپنا رویہ تبدیل کرنے پر مجبور کردیں۔
واضح رہے کہ جوبائڈن کے پیشرو سابق امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے تین سال قبل اپنے تمام وعدوں اور سلامتی کونسل کے طے شدہ منصوبے کے منافی اقدام کرتے ہوئے جامع ایٹمی معاہدے سے خود کو غیر قانونی طور پر علیحدہ کر لیا اور اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف زيادہ سے زيادہ دباؤ کی پالیسی ذریعے اپنے زعم باطل میں تہران کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرنے لئے ملت ایران کے خلاف سخت ترین معاشی پابندیاں عائد کیں، جسے ایران میں امریکہ کی معاشی دہشت گردی کے نام سے پکارا جاتا ہے۔
سیاسی مبصرین کے بقول سخت ترین معاشی پابندیوں کے باوجود ملت ایران کی استقامت و پائداری نے معاشی بحران کو عبور کرلیا ہے اور اب یہ امریکہ ہے جسے اپنے روئیے میں تبدیلی لانی پڑ رہی ہے۔