Jul ۰۷, ۲۰۲۱ ۲۰:۴۴ Asia/Tehran
  • تہران کی میزبانی میں افغان حکومت اور طالبان کے مذاکرات

اسلامی جمہوریہ ایران کے دارالحکومت تہران میں بین الافغان اجلاس کا آغاز ہوگیا ہے۔ افغان گروہوں نے ایران ان مذاکرات کی میزبانی کرنے پر ایران کا شکریہ ادا کیا ہے۔

تہران میں منعقدہ بین الافغان مذاکرات اجلاس میں حکومت افغانستان اور طالبان کی اہم سیاسی شخصیتوں پر مشتمل اعلی سطحی وفود موجود ہیں۔

بین الافغان مذاکرات کی میزبانی اسلامی جمہوریہ ایران کر رہا ہے۔ اس اجلاس کا افتتاح وزیر خارجہ محمد جواد ظریف کے خطاب سے ہوا ہے۔

 وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے بین الافغان مذاکرات کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے افغانستان میں امریکی فوجی مداخلت اور اس کی بیس سالہ تباہ کن اور غاصبانہ موجودگی کی جانب اشارہ کیا اور کہا کہ آج افغانستان کے عوام اور رہنماؤں کو اپنے مستقبل کے سلسلے میں نہایت اہم اور سخت فیصلے کرنا ہوں گے۔

  ایران کے وزیر خارجہ نے افغانستان میں جاری تنازعات کے منفی اور خطرناک نتائج کی جانب اشارہ کیا اور افغان گروہوں کے مذاکرات کی میز پر واپس آنے پر زور دیتے ہوئے سیاسی طریقہ کار کو ہی بہترین آپشن قرار دیا۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران افغانستان کے بحران اور تنازعات کے حل کے لئے موجودہ گروہوں کے درمیان گفتگو کے عمل میں ہر طرح کی مدد کے لئے تیار ہے۔ ایرانی وزیرخارجہ نے زور دے کر کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران افغانستان میں قیام امن کے بعد اس ملک کی سیاسی، اقتصادی اور سماجی ترقی و پیشرفت کے لئے ہر قسم کی مدد کے لئے تیار ہے۔

تہران میں منعقدہ بین الافغان مذاکرات اجلاس میں افغانستان کی حکومت کے وفد کی سربراہی سابق وزیر خارجہ یونس قانونی اور طالبان کے وفد کی قیادت عباس استانکزئی کر رہے ہیں۔

اس درمیان مغربی ایشیا کے امور میں ایران کے نائب وزیر خارجہ رسول موسوی نے خبر دی ہے کہ اس وقت افغانستان کے بیک وقت چار وفود ایرانی وزارت خارجہ کے عہدیداروں کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کا جائزہ لینے اور باہمی تبادلہ خیال کے لئے تہران میں موجود ہیں۔

طالبان کے وفد کا دورۂ تہران، ایران کی دعوت پر انجام پایا ہے۔ افغانستان میں بدامنی اور خانہ جنگی پھر سے شروع ہونے سے علاقے کے ممالک میں تشویش پیدا ہو گئی ہے۔ تہران افغانستان میں متصادم دونوں فریقوں کے درمیان امن مذاکرات کی زمین ہموار کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

 

ٹیگس