ویانا مذاکراتی عمل کو اب ایران میں نئی حکومت کی تشکیل تک منتظر رہنا ہوگا
ایران کے نائب وزیر خارجہ اور سینیئر ایٹمی مذاکرات کار سید عباس عراقچی نے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ ویانا مذاکرات کو اب ایران میں نئی حکومت کی تشکیل کا انتظار کرنا ہو گا.
ایران کے نائب وزیرخارجہ اور سینیئر ایٹمی مذاکرات کار سید عباس عراقچی نے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ ایران میں اقتدار کی منتقلی کا عمل جاری ہے۔ انھوں نے اپنے ٹوئٹ میں تاکید کی ہے کہ ویانا مذاکرات کو اب ایران میں نئی حکومت کی تشکیل کا انتظار کرنا ہو گا اور یہ ہر جمہوریت کا تقاضا ہے۔
سید عباس عراقچی نے کہا کہ امریکہ اور برطانیہ کو اس نکتے کو درک کرنا ہوگا قیدیوں کے تبادلے کو جو اب انجام پانے والا ہے ایٹمی معاہدے سے نہ جوڑیں انھوں نے کہا کہ قیدیوں کے تبادلے کو سیاسی اہداف کی بھینٹ چڑھانا تبادلے کےعمل اور سمجھوتے کی نیست و نابودی کا باعث بن سکتا ہے۔
ایٹمی معاہدے کے بارے میں ویانا مذاکرات میں ایرانی وفد کے سربراہ نے کہا کہ دس قیدی تمام فریقوں کی جانب سے ابھی کل ہی رہا کئے جا سکتے ہیں بشرطیکہ امریکہ اور برطانیہ سمجھوتے میں کئے جانے والے اپنے وعدوں پر عمل کریں۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے بھی امریکی حکام کے دعوے پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے تاکید کی ہے کہ ایران آج ہی قیدیوں کے تبادلے کے سمجھوتے پر عمل کرنے کے لئے تیار ہے۔انھوں نے اتوار کے روز اپنے ایک ٹوئٹ میں سب فریقوں کے دس قیدیوں کے تبادلے اور ان کی رہائی اور انسان دوستانہ عمل سے متعلق امریکہ اور برطانیہ کے ساتھ ہونے والی مفاہمت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ایران آج ہی اس مفاہمت و سمجھوتے پر عمل کرنے کے لئے تیار ہے۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے لکھا ہے کہ حیرت کی بات تو یہ ہے کہ امریکہ اس سادہ حقیقت سے بھی انکاری ہے کہ گرفتار شدہ افراد کے بارے میں ایک سمجھوتہ طے پایا ہے یہاں تک کہ وہ اس سے فرار کر رہا ہے کہ کس طرح سے اس کا عام اعلان کیا جائے۔ انھوں نے بین الاقوامی ایٹمی معاہدے کی بحالی کے بارے میں ویانا مذاکرات کے بارے میں کہا کہ ویانا میں ایٹمی معاہدے کی بحالی کے بارے میں مذاکرات کے علاوہ امریکہ اور برطانیہ کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے اور دس افراد کی رہائی کے بارے میں بھی مذاکرات اور سمجھوتہ طے پایا ہے۔
امریکی وزات خارجہ نے دعوی کیا ہے کہ ایران میں جب اقتدار کی منتقلی کا عمل پورا ہو جائے گا تو امریکہ ویانا مذاکرات جاری رکھنے کی منصوبہ بندی کرنے کے لئے آمادہ ہے۔
امریکی وزارت خارجہ نے یہ بھی دعوی کیا ہے کہ امریکہ مذاکرات جاری رکھنے کے لئے تیار تھا مگر ایران نے اقتدار کی منتقلی کے عمل کی بنا پر مزید وقت درکار ہونے کی خواہش ظاہر کردی۔