پریس ٹی وی سے وزیر خارجہ پاکستان کی گفتگو، ایران و پاکستان کی مشترکہ حکمت عملی کی وضاحت کی
ایران کے نیوز چینل پریس ٹی وی کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے پاکستان کے وزیر خارجہ نے تہران و اسلام آباد کے مابین جاری مشترکہ تعاون پر روشنی ڈالی ہے۔
پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پریس ٹی وی چینل کوانٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ تہران اور اسلام آباد نے مشترکہ سرحدوں کے قریب عدم تحفظ اور کسی بھی دہشتگردانہ نقل و حرکت سے نمٹنے کیلے تعاون میں اضافہ کیا ہے۔
شاہ محمود قریشی نے حالیہ دنوں میں تہران میں منعقدہ افغان پڑوسی ملکوں کے وزرائے خارجہ کے دوسرے اجلاس میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ ایران کے ساتھ تعاون میں اضافہ بالخصوص دہشت گردی کے خلاف جنگ میں دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان حالیہ طے پانے والے معاہدے بہت اہم ہیں۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اسلامی جمہوریہ ایران اور پاکستان نے دہشت گردی کی لعنت سے نمٹنے کے لئے مشترکہ حکمت عملی اپنائی ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کے برسر اقتدار آنے کے تین سالوں کے دوران، ایران سے باہمی تعلقات میں بڑے پیمانے پر اضافہ ہوا ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان نے بہتر بارڈر مینجمنٹ کو یقینی بنانے کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں، جن میں سے ایک ایران کے ساتھ سرحد پر باڑ لگانا ہے اور ہمیں امید ہے کہ باڑ لگانے کا کام 2021 کے آخر تک مکمل ہو جائے گا اور اس کے مثبت نتائج سامنے آئیں گے۔
پاکستانی وزیر خارجہ نے افغانستان میں قیام امن کیلئے علاقائی تعاون اور ایران میں افغان پڑوسی ملکوں کے وزرائے خارجہ کے دوسرے اجلاس کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں داعش کی موجودگی اور وہاں اس گروہ کے دہشتگرد عناصر کی نقل و حرکت، پاکستان سمیت دیگر علاقائی ملکوں کے شدید خدشات کا سبب بنی ہوئی ہے۔
انہوں نے مزید کہ افغانستان کے ہمسایہ ممالک کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کی تجویز چیلنجز پر قابو پانے کے لیے مشترکہ مدد ہے اور دہشت گردی افغانستان اور خطے کا سب سے بڑا چیلنج ہے۔
شاہ محمود قریشی نے پاکستانی فضائی حدود کے ذریعے افغانستان میں امریکی انٹیلی جنس آپریشنز کے لیے اسلام آباد اور واشنگٹن کے درمیان کسی بھی معاہدے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کا اچانک انخلا اور اشرف غنی کی حکومت کی کمزوری افغانستان میں افراتفری کی بنیادی وجہ ہے۔