غلطی کے اعتراف اور بین الاقوامی ضابطوں کی پاسداری کے وعدے کے بغیر ایٹمی معاہدے میں امریکی واپسی ممکن نہیں: ایران
جامع ایٹمی معاہدے میں امریکہ واپسی کا طریقہ کار بالکل واضح ہے اور یہ حد اکثر دباؤ کی پالیسی کو ترک کرنے اور بین الاقوامی ضابطوں کی پاسداری کو یقینی بنائے بغیر حاصل نہیں ہو سکتی۔یہ بات اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے کہی۔
ارنا نیوز کے مطابق سعید خطیب زادہ نے منگل کے روز اپنے ٹویٹر ہینڈل پر لکھا: امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سالیوان نے دعوا کیا ہے کہ ایران نے جامع ایٹمی معاہدے سے روگردانی کی ہے، کیا انہیں نہیں معلوم کہ جو جامع ایٹمی معاہدے سے باہر نکلا، وہ امریکہ تھا؟!
انہوں نے مزید لکھا کہ جامع ایٹمی معاہدے میں امریکی واپسی کی راہ بالکل واضح ہے اور وہ یہ ہے کہ حد اکثر دباؤ کی پالیسی میں اپنی شکست کا اعتراف کرے اور اس بات کی یقین دہانی کرائے کہ اب اس کے بعد بین الاقوامی ضابطوں کے ساتھ کھلواڑ نہیں کیا جائے گا۔
خیال رہے کہ امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سالیوان نے سی این این کے ساتھ اپنے حالیہ انٹرویو میں یہ دعوا کیا تھا کہ امریکہ جامع ایٹمی معاہدے میں واپسی کے لئے آمادہ ہے مگر تہران اس حوالے سے لیت و لعل سے کام لے رہا ہے۔
جامع ایٹمی معاہدہ یا جے سی پی او اے ایک بین الاقوامی معاہدہ ہے جو دوہزار پندرہ میں ایران اور پانچ جمع ایک گروپ کے درمیان طے پایا اور اس پر جنوری دوہزار سولہ سے عملدرآمد شروع کر دیا گیا تاہم مئی دوہزار اٹھارہ میں امریکہ کی سابق ٹرمپ حکومت اس معاہدے سے یک طرفہ اور غیر قانونی طور پر باہر نکل گئی اور ساتھ ہی اُس نے ایران کے خلاف حد اکثر دباؤ کی پالیسی کو اپناتے ہوئے ایران کے خلاف اقتصادی دہشتگردی کے نئے سلسلے کا آغاز کیا اور اُس پر مزید پابندیاں عائد کر دیں۔