ایران نے آئی اے ای اے کی تازہ رپورٹ کو معمول کاحصہ قرار دے دیا
اقوام متحدہ کے ویانا ہیڈ کوارٹر میں ایران کے نمائندہ دفترکے قائمقام سربراہ نے آئی اے ای اے کی تازہ رپورٹ کو معمول کی تکنیکی معلومات کے تبادلے کا حصہ قرار دیا ہے۔
ویانا میں صحافیوں اور نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے عالمی اداروں میں تعینات ایران کے قائم قام سفیر محمد رضا غائبی کا کہنا تھا کہ آئی اے ای اے کی تازہ رپورٹ معمول کی ایک تکنیکی رپورٹ ہے اور ان اطلاعات پر مشتمل ہے جو خود ایران نے عالمی ادارے کو فراہم کی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آئی اے ای اے منظم نگرانی اور ویری فیکیشن کے بارے میں تیارہ کردہ رپورٹ سے ارکان کو آگاہ کرتی ہے جو معمول کا حصہ ہے۔ محمد رضا غائبی کے مطابق اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایران نے صوبے قم میں واقع فردو کی ایٹمی سائٹ میں نصب IR6 سینٹری فیوج مشینوں میں گیس بھر کر بیس فیصد خالص ہیگزا فلورائیڈ یورینم کی تیاری کا آغاز کر دیا ہے اور آئی اے ای اے کو مذکورہ سائٹ کے ویری فیکیشن پروسس میں اضافے کی اجازت بھی دے دی ہے۔
آئی اے ای اے نے بدھ کی شب جاری کی جانے والی ایک رپورٹ میں دعوی کیا ہے کہ ایران، فردو کی ایٹمی سائٹ میں ایک ہزار چوالیس IR1 قسم کی سینٹری فیوج مشینوں کی باہم منسلک چھے آبشاروں کے ذریعے بیس فی صد خالص یورینیم تیار کر رہا ہے، جبکہ چورانوے IR1 سینٹری فیوج مشینوں کی ایک اور آبشار نصب کی جا چکی ہے تاہم اس نے ابھی کام شروع نہیں کیا ہے۔
ایران نے دوسال قبل، ایٹمی معاہدے سے امریکہ کی خودسرانہ اور غیر قانونی علیحدگی نیز معاہدے کے یورپی فریقوں کی جانب سے وعدوں پر عمل نہ کرنے کے بعد، آئی اے ای اے کی نگرانی میں ایٹمی معاہدے کے تحت معطل کی جانے والی ایٹمی سرگرمیوں کی بحالی کا آغاز کیا تھا۔
پانچ جنوری دوہزار بیس کو ایران نے ایک بیان جاری کرکے، ایٹمی معاہدے پر عملدرآمد روکنے کے پانچویں اور آخری مرحلے کا اعلان کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ آج کے بعد ہماری پرامن ایٹمی سرگرمیاں ہرقسم کی پابندی سے آزاد ہیں۔ بیان میں واضح کیا گیا تھا کہ آج کے بعد سے ایران کی تمام ایٹمی سرگرمیاں ملک کی تکنیکی ضروریات کے مطابق آگے بڑھائی جائیں گی اور آئی اے ای اے کی ساتھ معمول کا تعاون بدستور جاری رہے گا۔
بعد ازاں تئیس فروری دوہزار اکیس کو ایران نے، پابندیوں کے خاتمے اور قومی مفادات کے تحفظ سے متعلق پارلمینٹ کے منظور کردہ ایکشن پلان کی چھٹی شق کے مطابق آئی اے ای اے کے ایڈیشنل پروٹوکول پر عملدرآمد روکنے کے علاوہ نگرانی کے عمل کو سیف گارڈ معاہدے تک محدود کر دیا تھا۔
اسلامی جمہوریہ ایران بارہا اعلان کر چکا ہے کہ پابندیوں کے خاتمے اور دیگر فریقوں کی جانب سے معاہدے کی پاسدارای کی صورت میں تہران بھی اس معاہدے پر دوبارہ عملدرآمد شروع کرنے کے لیے تیار ہے۔