پڑوسی ملکوں کے ساتھ اسٹریٹیجک تعلقات پر صدر ایران کی تاکید
ایران کے صدر ڈاکٹر رئیسی نے کہا ہے کہ پابندیوں کا مقابلہ اور انھیں بے اثر بنانے کے لئے پڑوسی ملکوں کے ساتھ تعلقات ایک اسٹریٹیجک اقدام ہے۔
صدر مملکت نے بیرون ملک ایران کے سیاسی نمائندہ دفاتر کے سربراہوں کے ایک اجلاس سے اپنے خطاب میں پڑوسی ملکوں کے بارے میں کہا ہے کہ ایران میں پائی جانے والی گنجائشوں اور توانائیوں کے پیش نظر پڑوسی ملکوں کے ساتھ تجارتی معاملات کو بخوبی فروغ دیا جا سکتا ہے اور اس بارے میں وزات خارجہ کا کردار قابل غور ہے۔ انھوں نے ایران کے خلاف پابندیوں کو ناکارہ اور ان کا خاتمہ کرانے کے لئے اسلامی جمہوریہ ایران کے اسٹریٹیجک طریقوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ مقابل فریق اگر ظالمانہ پابندیوں کو ختم کرنے میں سنجیدہ ہو تو ایک اچھا سمجھوتہ طے پاسکتا ہے اور اسلامی جمہوریہ ایران ایک اچھے سمجھوتے کے ہی حصول کا خواہاں ہے۔
ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی نے غاصب صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کی برقراری کے لئے بعض ملکوں کے اقدامات پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ غاصب صیہونی حکومت علاقے میں بدامنی و عدم استحکام کا باعث ہے۔
صدر مملکت نے ایران کو علاقے کے ملکوں کا خیرخواہ بتایا اور کہا کہ مختلف شعبوں میں ایران کے ساتھ اتفاق رائے ، علاقے میں امن و استحکام کے فروغ میں مدد کا باعث بن سکتا ہے۔ انھوں نے افغانستان میں جاری مسائل کو اغیار کی موجودگی کا نتیجہ قرار دیا اور کہا کہ نیٹو اور امریکہ کی موجودگی کے بعد افغانستان نے کبھی کوئی اچھے دن نہیں دیکھے اور افغانستان میں امریکیوں کی موجودگی اس ملک میں مختلف طرح کے مسائل و مشکلات منجملہ بدامنی اور منشیات کی پیداوار نیز اسمگلنگ میں اضافے کا باعث بنی ہے۔