نئے عیسوی سال کے آغاز پر صدرِ ایران کی دنیا کو مبارکباد
نیا عیسوی سال دوہزار بائیس کا دنیا بھر میں بڑی دھوم دھام کے ساتھ آغاز ہو گیا ہے اور دنیا والوں نے نیک اور روشن مستقبل کی آرزو کے ساتھ بڑے جوش و خروش کے ساتھ اس سال کا آغاز کیا۔ اس موقع پر صدرِ ایران سید ابراہیم رئیسی نے عیسائی سربراہان مملکت کو اپنے الگ الگ تہنیتی پیغام میں نبی خدا حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے یوم ولادت باسعادت اور نئے عیسوی سال کے آغاز کی مبارکباد پیش کی ہے۔
صدرِ ایران کی آفیشل ویب سائٹ کے مطابق سید ابراہیم رئیسی نے اپنے تہنیتی پیغام میں مبارکباد دیتے ہوئے لکھا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا یوم ولادت ایرانی قوم کے نزدیک بھی نہایت مبارک اور محترم ہے اور مسلمانوں کے نزدیک اُس کا احترام عیسائی برادری سے کم نہیں ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو ستمگروں کے مقابلے میں استقامت و پامردی اور مزاحمت کا مظہر اور تسلط پسندوں کے مقابلے میں حریت و آزادی کے لئے جد و جہد کا مجسم نمونہ قرار دیا، انہوں نے کہا کہ اس عظیم پیغمبر (ع) اور انکی والدہ ماجدہ کا قرآن کریم میں بارہا عظمت کے ساتھ ذکر ہوا ہے۔
صدر ایران نے ساتھ ہی عالمی وبا کورونا کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ اس وبا کی روک تھام کے سلسلے میں انجام پانے والی عالمی کوششوں سے یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ تمام انسانوں کی تقدیر ایک دوسرے کے ساتھ جڑی ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک ایسے وقت کہ جب بعض ممالک دیگر ممالک پر پابندیاں عائد کرتے رہے اور صحت کے شعبے میں لازمی اسباب و وسائل کی فراہمی سے بھی گریزاں رہے، اس عالمی وبا کو مہار کرنے بالخصوص ٹیکہ کاری کے عمل میں انجام پانے والے بین الاقوامی تعاون نے یہ ثابت کر دیا کہ ایک بین الاقوامی نظام کو عقل و منطق، عدل و انصاف اور معنویت و اخلاق کی ضرورت ہے۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ شروع ہونے والے نئے سال میں تمام ادیان ابراہیمی کے پیروکاروں کے اخلاقی اقدار کو اپنانے اور مشترکہ تعاون کے طفیل میں اقوام کے مصائب و آلام کا خاتمہ ہو اور اپنے حقوق کے حصول کے لئے اقوام عالم کی کوششیں رنگ لائیں اور ساتھ ہی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی بشارت و خوشخبری کے مطابق عالمی سطح پر نیک اور صالح افراد کی حکومت کے قیام کی زمین ہموار ہو۔