ایک وقفے کے بعد ویانا مذاکرات دوبارہ شروع
ایران اور چار جمع ایک گروپ کے درمیان مذاکرات کے آٹھویں دور کا دوسرا مرحلہ آج پیر سے ویانا میں شروع ہورہا ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف ظالمانہ پابندیوں کی منسوخی کے بارے میں ایران اور گروپ چار جمع ایک کے نائب وزرائے خارجہ کے مذاکرات کے آٹھویں دور کا پہلا مرحلہ گزشتہ پیر کو ویانا میں شروع ہوا تھا۔ تاہم نئے عیسوی سال کی چھٹیوں کی وجہ سے مذاکرات میں 3 روز کے وقفے کے بعد آٹھویں دور کا دوسرا مرحلہ آج پیر 3 جنوری سے ویانا میں شروع ہورہا ہے۔
آٹھویں دور کے مذاکرات کے پہلے مرحلے میں تمام فریقوں کے اتفاق رائے سے سیاسی اور ماہرین کی سطح کے مذاکرات میں پابندیوں کی منسوخی اور امریکی فریق کی جانب سے معاہدے پر عمل درآمد کی ضمانت اور اس کی جانچ کے بارے میں گفتگو ہوئی۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان نے مغربی ملکوں سے کہا تھا کہ اگر ایران کی پرامن ایٹمی سرگرمیوں کے بارے میں تشویش دور کرنا ہے تو پھر پابندیاں ختم کرنا ہوں گی۔
ایران کے وزیر خارجہ نے ایک بار پھر اس بات کا اعادہ کیا کہ تہران طاقتور لاجک کے ساتھ ایک اچھے سمجھوتے کے حصول تک مذاکرات جاری رکھے گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ اگر فریقین ٹھوس عزم کا ثبوت دیں تو اس وقت ایٹمی معاہدے کی جانب تمام فریقوں کی واپسی کے بارے میں بات کی جاسکتی ہے۔
ایران کی پارلیمنٹ کے خارجہ پالیسی اور قومی سلامتی کمیشن کے رکن حسین نوش آبادی نے پابندیوں کے خاتمے کے لئے ہونے والے ویانا مذاکرات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ویانا مذاکرات میں پہلے پابندیوں کی منسوخی کا فیصلہ ہونا چاہئے اور اس کے بعد ایٹمی موضوعات پر گفتگو کی جائے گی۔
ایران کی پارلیمنٹ کے خارجہ پالیسی اور قومی سلامتی کمیشن کے رکن نے کہا کہ ایٹمی مذاکرات کا آٹھواں دور اسلامی جمہوریہ ایران کے تیار کردہ دائرے میں شروع ہوا البتہ ابھی تک شرائط پر اتفاق رائے نہیں ہوسکا ہے۔ ایرانی حکومت کی تجاویز سے نہ صرف ایٹمی مفادات پورے ہوتے ہیں بلکہ اس میں پابندیوں کی منسوخی کو بھی مدنظررکھا گیا ہے۔