Jan ۰۶, ۲۰۲۲ ۱۶:۳۴ Asia/Tehran
  • امریکہ و اسرائیل دنیا سے کیمیائی ہتھیاروں کا خاتمہ نہیں چاہتے: ایران

اقوام متحدہ میں ایران کی نائـب مستقل مندوب زہرا ارشادی نے کہا کہ دنیا سے کیمیائی ہتھیاروں کے خاتمے کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ امریکہ و اسرا‍ئیل ہیں۔`

اقوام متحدہ میں ایران کی نائـب مندوب زہرا ارشادی نے مغربی ایشیا کے بارے میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس سے اپنے خطاب میں کہا ہے کہ ایران کا یہ دیرینہ موقف ہے کہ کسی بھی حالت میں کسی بھی مقام پر اور کسی کی بھی جانب سے کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال قابل مذمت ہے۔

انھوں نے کہا کہ یہ بات باعث تشویش ہے کہ کنوینشن کا ایسا واحد رکن ملک امریکہ ہے جس کے پاس اب بھی کیمیائی ہتھیار موجود ہیں اور ان ہتھیاروں کو ختم کرنے کے بارے میں اس نے مقررہ وقت سے متعلق اب تک اپنے وعدے پر عمل نہیں کیا ہے۔

اقوام متحدہ میں ایران کی نائـب مندوب زہرا ارشادی نے کہا کہ اس کنوینشن کے عالمی ہدف کے حصول میں ایک اور سب سے بڑی رکاوٹ اسرائیل ہے۔ انھوں نے کہا کہ کنوینش میں شمولیت کے لئے غاصب صیہونی حکومت پر ہر طرح کا دباؤ ڈالے جانے کی ضرورت ہے تاکہ کنوینشن میں اسرائیل کی غیر مشروط شمولیت کے ساتھ اس کا اہم ترین اور اعلی ترین ہدف پورا ہوسکے۔

اقوام متحدہ میں شام کے مستقل مندوب بسام صباغ نے بھی اجلاس سے خطاب میں کیمیائی اسلحے کے استعمال کو قابل مذمت قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ شام کیمیائی ہتھیاروں کے خاتمے کے کنوینشن میں دو ہزار تیرہ میں شامل ہوا اور دمشق نے بہت مختصر مدت میں اپنے کیمیائی ہتھیاروں کو تلف کر دیا۔ انھوں نے کہا کہ مغربی ممالک شام کے خلاف اپنے دشمنانہ اہداف کے حصول کی خاطر کیمیائی ہتھاروں پر پابندی کے امور کو سیاسی رنگ دے کر اس تنظیم کو منحرف کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

بسام صباغ نے کہا کہ اقوام متحدہ کی تحقیقاتی کمیٹی مغربی ملکوں کے دباؤ میں ہی دہشت گردوں کے پاس کیمیائی ہتھیار ہونے اور ان کے ذریعے ان ہتھیاروں کے استعمال سے متعلق شام کی رپورٹ کو دانستہ طور پر نظرانداز کر رہی ہے۔

واضح رہے کہ امریکہ اور بعض مغربی ممالک دو ہزار گیارہ میں شام کا بحران شروع ہونے کے وقت سے ہی دہشت گردوں کے مقابلے میں شامی فوج کی پیشقدمی روکنے اور دہشت گردوں کی حمایت کی غرض سے شام پر کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کا الزام لگانے کی کوشش کرتے رہے ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ شام کا بحران دو ہزار گیارہ میں شروع ہوا جس کا مقصد خطے کے حالات کو صیہونی حکومت کے مفاد میں بدلنا تھا لیکن شامی فوج ایران اور روس کی حمایت سے دہشتگرد گروہ داعش کی کمر توڑنے میں کامیاب رہی۔ اس وقت باقی بچے دہشتگرد بھی شکست کے قریب ہیں جس سے اسرائیل کو سخت تشویش لاحق ہے۔

ٹیگس