ویانا مذاکرات کے نتیجے کا دارو مدار یورپی و امریکی فریقوں پر، ایران اپنا کام کر چکا
ویانا مذاکرات میں مفاہمت کے حصول کے لئے تین یورپی ممالک اور امریکہ فوری طور پر ایران کی طرح عمل کریں، یہ بات ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمام سعید خطیب زادہ نے کہی ہے۔
ترجمانِ وزارت خارجہ نے ایران پر عائد غیر قانونی اور ظالمانہ پابندیوں کے خاتمے کے مقصد سے ویانا میں جاری آٹھویں دور کے مذاکرات کے حوالے سے اپنے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ تین یورپی ممالک اور امریکہ، مذاکرات میں کسی مفاہمت تک پہونچنے کے لئے فوری طور پر ایران کی مانند عمل کریں۔
ویانا میں جاری مذاکرات میں ایران کی مذاکرات کار کے جدت عمل کی بدولت خاصی پیشرفت ضرور ہوئی ہے تاہم یورپی و امریکی فریقوں کی طرف سے سنجیدہ اور سیاسی فیصلہ لینے اور عملی اقدامات میں مسلسل ٹال مٹول کے باعث مذاکرات کا دورانیہ بڑھتا ہی جا رہا ہے اور اس سے مقابل فریقوں بالخصوص امریکہ کی اپنے وعدوں کی جانب بازگشت میں سنجیدگی کے حوالے سے شکوک و شبہات پیدا ہوگئے ہیں۔
امریکہ کی موجودہ حکومت اب تک بارہا یہ دعوا کر چکی ہے کہ وہ جامع ایٹمی معاہدے میں واپس لوٹنے کی خواہشمند ہے تاہم اُس نے اپنے دعوے کو ثابت کرنے اور معاہدے کے فریقوں بالخصوص ایران کا اعتماد حاصل کرنے کے لئے اب تک نہ صرف کوئی بھی عملی اقدام نہیں کیا ہے بلکہ وہ سابق ٹرمپ حکومت کی پالیسیوں پر ہی گامزن رہی ہے۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے اپنے ٹویٹر ہینڈل پر لکھا کہ وزیر خارجہ امیر عبد اللہیان نے میونخ کانفرنس میں یہ کہا ہے کہ ایران کو جو فیصلہ لینا تھا اور جو کچھ اقدام کرنا تھا وہ کر چکا ہے اور ہم نے مذاکرات میں مکمل طور پر اپنی سنجیدگی کو ثابت کر دیا ہے۔ خطیب زادہ نے مزید لکھا کہ اب مفاہمت تک پہونچنے کا دارو مدار امریکہ اور تین یورپی ممالک پر ہے اور وہ اگر نتیجے کے خواہاں ہیں تو فوری طور پر ایران کی طرح عمل کریں۔