Mar ۱۱, ۲۰۲۲ ۱۴:۰۰ Asia/Tehran
  • ویانا مذاکرات کی تازہ ترین صورتحال

ویانا میں پابندیوں کے خاتمے کے لیے مذاکرات ایسے وقت میں جاری ہیں جب امریکہ نے تاحال کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے اور ابلاغیاتی حربوں کے ذریعے پابندیوں کے موثر خاتمے کے بجائے ایسے مطالبات کر رہا ہے جن کا ایٹمی معاہدے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

ہمارے خارجہ امور کے نامہ نگار کے مطابق، ویانا میں پابندیوں کے خاتمے کے لیے مذاکرات کا سلسلہ بدستور جاری ہے اور حالیہ چند روز کے دوران یہ مذاکرات انتہائی اہم اور حساس مرحملے میں داخل ہوگئے ہیں۔ گنے چنے مگر انتہائی اہم معاملات ہنوز حل طلب ہیں اور ان کے بارے میں واشنگٹن کو سیاسی فیصلے کرنا ہے تاہم امریکہ فیصلہ سازی کے بجائے، ابلاغیاتی حربوں کے ذریعے ایران کو مذاکرات میں سست روی کا ذمہ دار ٹھہرانے کی ناکام کوشش کر رہا ہے۔اس درمیان ایران کے اعلی مذاکرات کارعلی باقری کنی نے، ویانا میں سفارتی ملاقات اور بات چیت کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے یورپی یونین کے کوآرڈی نیٹر اور ویانا مذاکرات میں یورپی یونین کے نمائندے، انریکے مورا سے دوبار ملاقات کی ۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ مذاکرات میں شریک تین یورپی ملکوں، فرانس، جرمنی اور برطانیہ کے نمائندے  جو ایک ہفتہ قبل ضروری صلاح و مشورے کے لیے اپنے اپنے ملکوں کو واپس لوٹ گئے تھے، ابھی تک ویانا نہیں آئے ہیں۔

ادھر امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نڈپرائس نے ایک پریس کانفرنس کے دوران خودساختہ ایلٹی میٹم جیسے ناکارہ حربوں کو آزماتے ہوئے کہا ہے کہ معاہدے کے حصول کے حوالے سے بہت کم وقت باقی بچا ہے۔

دوسری جانب وائٹ ہاوس کی ترجمان جین ساکی نے بھی اس سے ملتے جلتے بیان میں کہا ہے کہ ویانا مذاکرات میں معاہدے کے قریب پہنچ گئے ہیں تاہم ہمیشہ کی طرح مذاکرات کا اختتام انتہائی دشوار اور چیلنجنگ ہوتا ہے۔

ایٹمی معاہدے کو ترک کرنے والے فریق کے طور پر یہ امریکہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس معاہدے میں واپسی کے لیے سنجیدگی کا مظاہرہ کرے لیکن مذکورہ دونوں امریکی عہدیداروں نے تہران کو مذاکرات میں طوالت کا ذمہ دار قرار دینے اور گیند ایران کے کورٹ میں ڈالنے کوشش کی ہے۔

امریکہ ویانا مذاکرات میں یورپی فریقوں کی وساطت سے ایران کے خلاف پابندیوں کے موثر خاتمے کے بدلے تہران سے بعض ایسے مطالبات کر رہا ہے جن کا ایٹمی معاہدے سے کوئی تعلق نہیں۔اس بارے میں ایران کے وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان نے یورپی یونین کے چیف کوآرڈی نیٹر اور اعلی مذاکرات کار جوزف بورل سے ٹیلی فون پر بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ کی جانب سے نئے مطالبات کا کوئی منطقی جواز نہیں اور ایسی باتیں فوری معاہدے تک پہنچنے کے امریکی موقف کے بھی منافی ہے۔

ایران کے وزیر خارجہ نے واضح کیا ہے کہ امریکہ کے ناجائز مطالبات کو اصل معاملات اور پابندیوں کے  موثر خاتمے جیسے اہم مسائل پر اثر انداز ہونے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

ویانا میں موجود ایران کی با اختیار مذاکراتی ٹیم، قومی مفادات کا تحفظ کرتے ہو‏ئے پابندیوں کا موثر خاتمہ اور ٹھوس ضمانتوں کی فراہمی چاہتی ہے جس کے لیے امریکہ اور مغربی ملکوں کو سیاسی فیصلے کرنا ہوں گے۔

ویانا مذاکرات میں شریک یورپی ممالک اور امریکہ ، گیارہ ماہ سے جاری مذاکرات کو نتیجہ خیز بنانے کی غرض سے لازمی سیاسی عزم کا مظاہرہ کرنے کے بجائے، شروع ہی سے میڈیا حربوں کا استعمال کرتے ہوئے مذاکرات کو مشکل اور سست روی سے دوچار کرنے کی کوشش کرتے آئے ہیں۔

ٹیگس