آل سعود سزائے موت دے کر خود ساختہ بحران حل نہیں کر سکتی: ایران
اسلامی جمہوریہ ایران نے سعودی عرب میں درجنوں قیدیوں کو موت کے گھاٹ اتار دئے جانے پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ بے لگام تشدد اور موت کی سزاؤں سے خود ساختہ بحران کو حل نہیں کیا جا سکتا۔
وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے کہا کہ سعودی عرب رائج بہانوں سے اپنے یہاں کی سیاسی و عدالتی افراتفری کو نہ تو چھپا سکتا ہے اور نہ ہی رائج بہانوں سے عوام کی سرکوبی کر سکتا ہے۔ انہوں نے ہفتے کے روز سعودی عرب میں درجنوں قیدیوں کو موت کی سزا دیئے جانے پر رد عمل میں کہا کہ یہ غیر انسانی اقدام، بنیادی انسانی حقوق اور بین الاقوامی حقوق کے ابتدائی اصولوں کے خلاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس اقدام میں منصفانہ عدالتی کارروائی کا بھی خیال نہیں رکھا گیا۔
سعید خطیب زادہ نے اسی طرح سعودی عرب کے سفاکانہ اقدام پر عالمی برادری کی خاموشی پر کڑی نکتہ چینی کی اور انسانی حقوق کے سلسلے میں انکے دوہرے معیار کو سخت ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ مغربی ممالک نے انسانی حقوق کے مسائل کو ایک سیاسی ہتھکنڈے میں تبدیل کر دیا ہے۔
مزید دیکھیئے: تہران نے سعودی عرب کے ساتھ مذاکرات روک دیئے
قابل ذکر ہے کہ ہفتے کو سعودی وزارت داخلہ نے ملک میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے تسلسل کو جاری رکھتے ہوئے 81 قیدیوں کو ایک دن میں موت کی سزا دی، ان میں 41 شیعہ جوان تھے جو قطیف کے رہنے والے تھے۔ یہ مختلف بے بنیاد بہانوں کے تحت گرفتارکو لئے جانے کے بعد عرصہ دراز سے قید کی صعوبتیں برداشت کر رہے تھے۔ اطلاعات ہیں کہ بعض ایسے بھی افراد تھے جنکی عمر گرفتاری کے وقت اٹھارہ سال سے کم رہی ہے۔
سعودی حکومت اپنے خلاف اٹھنے والی ہر آواز کو تمام تر بے رحمی سے کچلنے کی پالیسی پر گامزن ہے اور حتیٰ اُس نے اس سلسلے میں تمام بین الاقوامی ضابطوں اور انسانی حقوق کے شناختہ شدہ اصولوں کو تمام تر ڈھٹائی کے ساتھ بالائے طاق رکھ دیا ہے۔ سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ آل سعود کو چونکہ امریکی اور مغربی حمایت حاصل ہے،اس لئے وہ بلا جھجک ہر غیر انسانی کام کر گزرتی ہے۔