Apr ۰۷, ۲۰۲۲ ۱۰:۳۶ Asia/Tehran
  • امام رضا علیہ السلام کے روضے میں  ہوئے حملے کی طالبان نے کی مذمت

طالبان نے مشہد مقدس میں امام علی رضا علیہ السلام کے روضے میں تین عالم دین پر چاقو سے ہوئے حملے کی مذمت کی ہے۔

منگل کے روز عصر کے وقت ایک تکفیری نظریات کے حامل ایک شخص نے مشہد مقدس میں امام رضا علیہ السلام کے روضے میں تین عالم دین پر چاقو سے حملہ کیا جس میں ایک عالم دین شہید اور دو دیگر زخمی ہوگئے جنہیں اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔

حملہ آور کو روضے کی سکورٹی انتظامیہ نے گرفتار کر لیا اور اس سے پوچھ تاچھ جاری ہے۔

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بدھ کی شب اپنے ٹویٹر پیج پر لکھا کہ انکی حکومت ایران میں عبادتگاہوں اور علماء پر حملے کی مذمت کرتی ہے اور اس اقدام کا افغانستان اور افغان شہریوں سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔  

افغانستان کے سیاسی رہنماؤں، عالموں اور اساتذہ نے بھی الگ الگ پیغامات جاری کر کے اس دہشتگرادنہ حملے کی مذمت کی ہے اور ایرانی قوم و اسلامی جمہوریہ ایران کی حکومت سے اظہار ہمدردی کیا ہے۔

ماہرین کا خیال ہے کہ اس قسم کے اقدامات کے پیچھے دشمن کی سازشیں کارفرما ہیں جو بہت سے اشتراکات کے حامل دو پڑوسی ممالک ایران و افغانستان کے مابین تفرقہ ڈالنے کی سخت کوششوں میں مصروف ہیں۔

تازہ ترین اطلاعات کے مطابق مذکورہ شخص کی عمر اکیس سال ہے، اُس کا نام عبد اللطیف مرادی ہے اور اُس کا تعلق ازبک قوم سے ہے جو ایک سال قبل غیر قانونی طور پر پاکستان سے ایران کی سرحدوں میں داخل ہوا تھا اور اپنے بعض رشتے داروں کے ہمراہ مشہد کے مہرآباد علاقے میں رہ رہا تھا۔ بتایا جاتا ہے کہ تکفیری نظریات کا حامل یہ شخص ماضی میں سوشل میڈیا پر بھی مختلف ناموں سے سرگرم عمل رہا ہے۔

 

ٹیگس