Apr ۰۸, ۲۰۲۲ ۱۴:۵۰ Asia/Tehran
  • امریکہ توسیع پسندی کے بجائے حقیقت پسندانہ رویہ اختیار کرے، ایرانی وزیرخارجہ

ایران کے وزیر حارجہ نے کہا ہے کہ ایران ایک اچھے اور پائیدار سمجھوتے کے حصول میں سنجیدہ ہے اور امریکہ کو چاہئے کہ توسیع پسندی، سمجھوتے کے حصول میں رکاوٹ کھڑی کرنے یا سست روی کا مظاہرہ کرنے کے بجائے حقیقت پسندانہ رویہ اختیار کرے۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان نے صربیہ کے وزیر خارجہ نیکلا کوویچ سے ٹیلیفون پر گفتگو کرتے ہوئے ویانا مذاکرات کے بارے میں کہا کہ روس، چین اورتین یورپی ممالک سمجھوتے کے حصول کے سلسلے میں تعمیری موقف رکھتے ہیں۔

انھوں نے یورپی یونین اورخاصطور سے یورپی یونین کے خارجہ امور کے سربراہ جوزف بورل اور نائب سربراہ اور رابطہ کار انریکے مورا کے کردار کو بھی مثبت قرار دیا۔

حسین امیر عبداللہیان نے اسی طرح ایران اور صربیہ کے تعلقات کو روزافزوں فروغ کا حامل قرار دیا اور امید ظاہر کی کہ دونوں ملکوں کے اقتصادی کمیشن کے انعقاد سے دو طرفہ تعلقات کے ماضی سے کہیں زیادہ تعلقات کے فروغ کی راہ ہموار ہو گی۔

ایران کے وزیر خارجہ نے نیٹو کی نقل و حرکت اور یوکرین میں جاری جنگ کے بارے میں بھی کہا کہ جنگ کے بڑھنے کی روک تھام اور مسئلے کے حقیقی  حل کے لئے مذاکرات اور سفارتکاری بہترین طریقہ ہے۔

اس گفتگو میں صربیہ کے وزیر خارجہ نیکلا کوویچا نے ایران کی حکومت اور قوم کو ماہ مبارک رمضان اورعید نوروزکی مبارک باد پیش کرتے ہوئے دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کی برقراری کی اسّی ویں سالگرہ پر خوشی کا اظہار کیا۔

انھوں نے ویانا مذاکرات کے نتائج کے بارے میں امید ظاہر کی یہ مذاکرات جلد ہی نتیجہ خیز ثابت ہوں گے۔

اس سے قبل بھی اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان نے امریکہ کی جانب سے بعض ایرانی شخصیات اور کمپنیوں کے خلاف عائد ہونے والی نئی پابندیوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایران ایک اچھے اور پائیدار معاہدے کے لیے تیار ہے، لیکن امریکہ اپنی زیادہ خواہی کی پالیسی کے ذریعے ویانا میں ہونے والے مذاکرات کو طول دے رہا ہے۔

ویانا مذاکرات کا آٹھواں دورآٹھ  فروری کو شروع ہوا، جس کا مقصد ایران کے خلاف جابرانہ اورغیر قانونی پابندیوں کو ختم کرانا ہے۔

ویانا میں ہونے والے مذاکرات میں ایرانی مذاکرات کار ٹیم کے اقدامات کی وجہ سے کچھ پیش رفت دیکھنے میں آئی ہے، لیکن مغربی فریق بالخصوص جو بائیڈن کی حکومت کی جانب سے سابق امریکی انتظامیہ کے غیر قانونی اقدامات کی تلافی اور زیادہ سے زیادہ دباؤ کی مہم جاری رکھے جانے سے شکوک و شبہات جنم لے رہے ہیں۔

واضح رہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے ایک ذمہ دار ملک کی حیثیت سے بارہا کہا ہے کہ امریکہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی خلاف ورزی کر رہا ہے اور واشنگٹن کو پابندیوں کے خاتمے کے معاہدے کی طرف واپس آنا چاہیئے اور امریکہ کیلئے ضروری ہے کہ وہ اپنے وعدوں کی پاسداری کرے۔

ٹیگس